ہریانہ: پانی پت میں ’’گئو رکشکوں‘ نے گوشت کی دکانیں بند کروائیں

نئی دہلی، مارچ 28: رمضان کے درمیان خود ساختہ ’’گئو رکشک‘‘ اور ہریانہ کی ریاستی حکومت کے میڈیا کوآرڈینیٹر اشوک چھابرا اور بی جے پی کے ایک کارکن کرشنا پور، پانی پت میں گوشت ڈیلروں کی دکانیں بند کر رہے ہیں۔

ایک وائرل ویڈیو میں گئو رکشکوں اور چھابرا کو نوراتری کے نام پر مالکان کو گوشت کی دکانیں اور مسلم ریستوراں بند کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

ایک ویڈیو میں ایک شخص کو غفوری خان کی ملکیتی مرغی کے گوشت کی دکان کو بند کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ جب وہ ایسا کر رہے تھے تو خان وہاں موجود نہیں تھے۔

انھوں نے ایک مسلم ہوٹل کو بھی بند کر دیا، یہ کہتے ہوئے کہ اسے بند کرنا لازمی ہے کیوں کہ وہ اندر الٹی سیدھی چیزیں پکاتے ہیں۔

اس کے علاوہ وہ ہجوم کو ریستوراں کے باورچی کو یہ دھمکی دیتے ہوئے بھی دیکھا گیا کہ ہر منگل کو بھی گوشت کی تمام دکانیں بند رکھنا ضروری ہے۔

ایک ویڈیو کلپ میں چھابرا نے کہا کہ یہاں بڑے کا گوشت نہیں بیچا جائے گا۔ اسی دوران ایک اور نے کہا کہ ہمیں یہاں بڑے کے گوشت پر مکمل پابندی لگانی چاہیے۔

واضح رہے کہ بغیر کسی سرکاری اطلاع کے مسلمان دکانداروں کو گوشت کی دکانیں بند کرنے پر مجبور کیا گیا۔

ویڈیو کے آخر میں ایک شخص گوشت کی دکانیں بند کرنے کے لیے شکایتی خط دکھاتا ہے اور کہتا ہے کہ اسے تھانے میں جمع کرایا جائے گا۔

خط میں لکھا تھا کہ ’’ہمارا مطالبہ ہے کہ گوشت کی دکانیں بند کی جائیں کیوں کہ ان سے ہندو مذہب کے عقیدے کو ٹھیس پہنچتی ہے۔ کرشن پورہ میں خاص طور پر منگل اور نوراتری سیزن کے دوران دکانیں بند رکھی جائیں۔‘‘

مسلم مِرر کی خبر کے مطابق ابھی تک پانی پت پولیس نے اس بارے میں کوئی وضاحت نہیں دی ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے جب بجرنگ دل کے ارکان نے ہریانہ اور بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں گوشت کی دکانیں بند کی ہوں۔ یہ واقعات بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے مسلسل ہو رہے ہیں۔

دی وائر نے 2021 میں ایک ایسے ہی واقعے کی اطلاع دی تھی جہاں بجرنگ دل کے ارکان نے فرید آباد، ہریانہ میں زبردستی گوشت کی دکانیں بند کر دی تھیں۔

پچھلے سال ستمبر میں ہندوستان ٹائمز نے رپورٹ کیا تھا کہ گروگرام کی میونسپل کارپوریشن (MCG) نے ایک حکم جاری کیا تھا جس میں گوشت کی دکانوں کے مالکان کو ہدایت کی گئی کہ وہ 26 ستمبر 2022 سے 5 اکتوبر 2022 تک نوراتری کے دوران اپنی دکانیں بند رکھیں۔ مزید یہ کہ نوراتری کے نو دنوں کے دوران دکان کھولنے پر 5000 روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ 2018 میں شیو سینا کے اراکین نے نوراتری کے درمیان گڑگاؤں میں گوشت بیچنے والوں کی 400 دکانیں بند کر دی تھیں۔

اس سے قبل نوراتری کے لیے گوشت کی دکانوں کو غیر قانونی قرار دینے کی کوششوں کو اپوزیشن نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ 2022 میں جب جنوبی دہلی میونسپل کارپوریشن نے نوراتری کے نام پر رمضان کے دوران گوشت کی دکانیں بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا تو ترنمول کانگریس کی رکن اسمبلی مہوا موئترا نے حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کو شہریوں کے آئینی حقوق کی یاد دلاتے ہوئے کہا کہ آئین اسے ہر طرح کے کھانے کی اجازت دیتا ہے۔