ایل جی نے سی بی آئی کو دہلی حکومت کے خلاف جانچ کی اجازت دی
جی ونے سکسینہ نے سی بی آئی کو بدعنوانی کی روک تھام ایکٹ کے تحت نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
نئی دہلی،09فروری :۔
دہلی کی عام آدمی پارٹی اور لیفٹیننٹ گورنر سکسینہ میں جاری رسہ کشی کے درمیان ایل جی نے عام آدمی پارٹی کو ایک اور جھٹکا دیا ہے۔لیفٹیننٹ گورنر نے اپوزیشن رہنماؤں کی جاسوسی کے الزام پر کارروائی کرتے ہوئے سی بی آئی کو دہلی حکومت کے خلاف جانچ کی اجازت دے دی ہے ۔این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق دہلی کی عام آدمی پارٹی حکومت پر بی جے پی کی جاسوسی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ اس معاملے میں دہلی کے ایل جی ونے سکسینہ نے سی بی آئی کو بدعنوانی کی روک تھام ایکٹ کے تحت نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ سسودیا کے ساتھ ایک آئی اے ایس افسر سمیت چھ دیگر لوگوں کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا جائے گا۔
الزام ہے کہ عام آدمی پارٹی کی حکومت نے 2015 میں اقتدار میں آنے کے بعد ویجیلنس ڈیپارٹمنٹ کے تحت ایک فیڈ بیک یونٹ بنایاتھا، جس کا استعمال سیاسی مخالفین کی جاسوسی کے لیے کیا جاتا تھا۔ ایل جی آفس کے حکام کے مطابق سی بی آئی کی ابتدائی جانچ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ فیڈ بیک یونٹ کا استعمال لیڈروں کی جاسوسی کے لیے کیا جاتا تھا۔
واضح رہے کہ دہلی بی جے پی آج اس معاملے پر مظاہرہ کر رہی ہے۔ بی جے پی کے کئی بڑے لیڈر ہاتھوں میں دوربین لے کر آئی ٹی او سے دہلی سکریٹریٹ تک احتجاج کر رہے ہیں۔ اس میں دہلی بی جے پی کے ورکنگ صدر وریندر سچدیوا اور اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر رامویر سنگھ بدھوڑی بھی شامل ہیں۔ بی جے پی کا الزام ہے کہ اس یونٹ کو ویجیلنس ڈیپارٹمنٹ کے تحت بنایا گیا ہے تاکہ اپوزیشن پارٹی کے لیڈروں پر نظر رکھی جا سکے۔
بی جے پی کا الزام ہے کہ فیڈ بیک یونٹ کی تشکیل کے وقت ایک کروڑ روپے دیے گئے تھے۔ اس فنڈ کو سیکریٹ سروس فنڈ کا نام دیا گیا۔ ایف بی یو کا سربراہ بھی پیرا ملٹری فورس کے ایک ریٹائرڈ افسر کو بنایا گیا۔ بی جے پی اب مطالبہ کر رہی ہے کہ اس پر خرچ کی گئی رقم بھی منیش سسودیا سے وصول کی جائے۔
ذرائع کے مطابق ایل جی نے سوال اٹھایا کہ 29 ستمبر 2015 کو فیڈ بیک یونٹ قائم کرنے کی تجویز کابینہ میں رکھی گئی تھی۔ وزیر اعلیٰ نے خود یہ تجویز پیش کی، لیکن اس کے ساتھ کوئی کابینہ نوٹ نہیں دیا گیا۔ ایسا لگتا ہے کہ اسے کسی پرائیویٹ انٹیلی جنس ایجنسی کی طرح بنایا گیا تھا۔
واضح رہے کہ ایف بی یو نے فروری 2016 سے کام کرنا شروع کیا، اس وقت اس میں 17 افراد کام کرتے تھے، جو تمام کنٹریکٹ ملازمین تھے۔ یہ سبھی نیم فوجی دستے اور آئی بی جیسی ایجنسیوں سے ریٹائرڈ تھے۔ یہ ایف بی یو صرف سات ماہ تک کام کر سکتا ہے۔ پھر ویجیلنس ڈیپارٹمنٹ نے خود اس کی شکایت کی اور اسے ختم کر دیا گیاتھا۔