وقف جائیدادوں کا حکومت کی جانب سے سروے، مسلمانوں کے خلاف ایک اور قدم

نئی دہلی، 24؍ستمبر 2022: یونائیٹڈ مسلم فورم نے اترپردیش میں وقف جائیدادوں کے حکومت کی جانب سے سروے کو مسلمانوں کے خلاف ایک اور نئے قدم اور سازش سے تعبیر کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے اور کہا کہ بی جے پی اقتدار والی ریاستوں کرناٹک، آسام، مدھیہ پردیش، اتراکھنڈ کی ریاستی حکومتوں نے اتر پردیش حکومت کی طرح وقف املاک و جائیدادوں پر کاروائی کا عندیہ دیا ہے۔

فورم کے ذمہ داران محمد رحیم الدین انصاری (صدر)، سید شاہ علی اکبر نظام الدین حسینی صابری، سید محمد قبول بادشاہ قادری شطاری، مولانا میر قطب الدین علی چشتی، مولانا شاہ محمد جمال الرحمن مفتاحی، مولانا مفتی سید صادق محی الدین فہیم، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، ضیا الدین نیر، سید منیر الدین احمد مختار (جنرل سکریٹری)، سید احمد الحسینی سعید قادری، مولانا سید شاہ ظہیر الدین علی صوفی قادری، مولانا سید مسعود حسین مجتہدی، مولانا سید تقی رضا عابدی، مولانا سید شاہ فضل اللہ قادری الموسوی، مولانا ظفر احمد جمیل حسامی، مولانا عبد الغفار خان سلامی، محمد خواجہ شجاع الدین افتخاری حقانی پاشاہ، ڈاکٹر بابر پاشاہ، ڈاکٹر مشتاق علی اور محمد شفیع الدین ایڈوکیٹ، زین العابدین انصاری، احمد عمر شفیق، ڈاکٹر نظام الدین،سید قطب الدین حسینی، سید وصی اللہ قادری نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ ایک منصوبہ بند طریقہ سے مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کیا جارہا ہے، دستور و قانوں کی دھجیاں اُڑائی جارہی ہیں۔اترپردیش میں دینی مدارس کا سروے کیا جارہا ہے۔ اتر کھنڈ میں بھی اس کی شروعات کی گئی جبکہ دیگر مذاہب کے تعلیمی و تہذیبی اداروں کو مستثنیٰ رکھا گیا، صرف اور صرف مسلمانوں کے ہی اداروں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ آسام میں سینکڑوں دینی مدارس و اداروں کو منہدم کردیا گیا۔ وارنسی کی گیان واپی مسجد کے حوض (وضو خانہ) کو عدالت نے مہر بند کردیا اور فوارے کو شیولنگ بتایا جا رہا ہے اور اس دعوے کی خوب پذایرائی ہورہی ہے۔ ملک میں حکومت کا مسلمانوں کے خلاف کھلا تعصب اور عدل و انصاف کے مروجہ پیمانے عامۃ المسلمین کو غور و فکر کی دعوت دیتے ہیں۔ایک طرف ملک کے یہ حالات ہیں تو دوسری طرف آر۔ ایس۔ ایس کے سربراہ دینی مدارس و مسجد کا دورہ کرتے ہوئے کھلی منافقت کا مظاہرہ کررہے ہیں تاکہ دنیا کی آنکھ میں دھول جھونکی جاسکے۔ مسلمانوں کی مذہبی و تہذیبی شناخت کو ختم کرنے کی کھلی عام ان کاروائیوں اور اس پس منظر میں عامۃ المسلمین کو صبر و استقلال کے ساتھ صورتحال کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔