سابق امریکی صدر ٹرمپ کی رہائش گاہ پر خفیہ ایجنسی کی چھاپے ماری
نئی دہلی، اگست 10: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فلوریڈا کے پام بیچ میں واقع گھر مار-اے-لاگو اسٹیٹ پر ایف بی آئی اہلکاروں کے چھاپے کے بعد سیاسی کشیدگی میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کی خبر کے مطابق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دو روز قبل کہا تھا کہ فلوریڈا کے پام بیچ میں ان کی مار-اے-لاگو اسٹیٹ پر ایف بی آئی اہلکاروں نے چھاپہ مارا ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ متعلقہ سرکاری ایجنسیوں کے ساتھ مل کر کام کرنے اور تعاون کے باوجود میرے گھر پر یہ غیر اعلانیہ چھاپہ غیر ضروری اور نامناسب تھا۔ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ ان کے گھر پر یہ چھاپہ کیوں مارا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مار-اے-لاگو اس وقت زیر محاصرہ ہے، میرے گھر پر چھاپہ مارا گیا ہے اور ایف بی آئی ایجنٹوں کے زیر قبضہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایف بی آئی ایجنٹس میری تجوری میں بھی گھس گئے۔
ڈان کی ایک رپورٹ کے مطابق معاملے کے تعلق سے باوثوق ذرائع نے اپریل میں کہا تھا کہ امریکی محکمہ انصاف نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فلوریڈا اسٹیٹ سے سرکاری صدارتی ریکارڈ کو ہٹانے کے بارے میں ابتدائی مرحلے کی تحقیقات کا آغاز کیا ہے۔ یہ تحقیقات فروری میں یو ایس نیشنل آرکائیوز اینڈ ریکارڈز ایڈمنسٹریشن کی جانب سے کانگریس کو جاری کیے گئے نوٹی فکیشن کے بعد سامنے آئی ہیں جس میں اس نے کہا تھا کہ اس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے فلوریڈا کے گھر سے وائٹ ہاؤس کی دستاویزات کے تقریباً 15 بکس برآمد کیے ہیں جن میں سے کچھ میں خفیہ مواد موجود تھا۔
امریکی ایوان نمائندگان کی اوورسائٹ کمیٹی نے اس وقت اعلان کیا تھا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدامات کی تحقیقات کو مزید وسیع کر رہی ہے اور محکمہ آرکائیوز سے مزید معلومات فراہم کرنے کو کہا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سے قبل اس بات کی تصدیق کی تھی کہ انہوں نے محکمہ آرکائیوز کو کچھ ریکارڈ واپس کرنے پر اتفاق کیا ہے، انہوں نے اس معاملے کو ایک معمول کی کارروائی قرار دیا تھا۔
دوسری جانب، اہم ریپبلکن رہنماؤں کی جانب سے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کے اعلان نے سیاسی تلخیوں کے شکار ملک میں سیاسی گرما گرمی اور کشیدگی میں مزید اضافہ کردیا ہے۔
76 سالہ ڈونلڈ ٹرمپ کے کئی سابق مشیروں نے ان پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر اس بات کا اعلان کریں کہ وہ 2024 میں صدارتی امیدوار ہوں گے۔
ڈونالڈ ٹرمپ نے ایف بی آئی کی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے قبل کسی امریکی صدر کے ساتھ ایسا سلوک نہیں ہوا۔
وائٹ ہاؤس میں پریس سیکریٹری کیرین جین پیئر نے کہا کہ صدر جو بائیڈن کے پاس ایف بی آئی چھاپے کے بارے میں کوئی پیشگی اطلاع نہیں تھی اور وہ محکمہ انصاف کی آزادی کا احترام کرتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے قانونی مسائل کے ردعمل میں شہری بدامنی کے خدشات کے بارے میں سوال پر جین پیئر نے کہا کہ اس ملک میں سیاسی تشدد کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے مقرر کردہ فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن کے سربراہ کرسٹوفر نے چھاپے کی وجہ بتانے سے انکار کیا ہے۔
دوسری جانب، امریکی میڈیا نے کہا ہے کہ ایف بی آئی ایجنٹ ان خفیہ دستاویزات کے ممکنہ غلط استعمال سے متعلق عدالت کی جانب سے اجازت کے بعد تلاشی لے رہے ہیں جو جنوری 2021 میں ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے بعد مار-اے-لاگو بھیجی گئی تھیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ 2020 کے انتخابات کے نتائج کی تبدیلی کی کوششوں اور 6 جنوری کو امریکی کیپیٹل ہل پر ان کے حامیوں کے حملے پر بھی سخت قانونی جانچ پڑتال کا سامنا کر چکے ہیں۔ صدارتی عہدہ چھوڑنے کے بعد سے ڈونلڈ ٹرمپ ملک کے عوام کے درمیان اختلافات، نفرت اور اشتعال پیدا کرنے والے شخص بن چکے ہیں جو جھوٹ کے بیج بونے کا سلسلہ جاری رکھے ہیں۔