غزہ میں کھلا خاتون کا پہلا باکسنگ سینٹر،چالیس فلسطینی لڑکیاں زیر تربیت
غزہ،24 جنوری:۔
فلسطین میں تمام نا مساعد حالات کے درمیان لوگوں کی طرز زندگی میں تبدیلی آ رہی ہے۔اور اس تبدیلی کے درمیان لڑکیاں بھی خود کو تبدیل کرنے سے روک نہیں پا رہی ہیں۔غزہ علاقے میں فلسطینی خواتین کے لئے پہلا باکسنگ سینٹر توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے ۔العربیہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ کے ایک گھر کے گیراج سے دو بچیوں کو باکسنگ کی تربیت دینے سے شروع ہونے والا یہ باکسنگ کلب اب ایک باضابطہ شکل اختیار کر چکا ہے۔ اسامہ ایوب اس کلب کے بانی اور باکسنگ کوچ ہیں۔ وہ اپنے اس کلب کو پہلا فلسطینی باکسنگ سنٹر قرار دیتے ہیں۔ ان سے 15 سالہ فرح نے 9 سال کی عمر میں باکسنگ کی تربیت لینا شروع کی تھی اب وہ ایک پر اعتماد باکسر بن چکی ہیں ۔
واضح رہے کہ غزہ کی پٹی پر 23 لاکھ فلسطینی آباد ہیں، اس تنگ مگر گنجان آباد فلسطینی شہر کی اسرائیل اور مصر دونوں نے ناکہ بندی کر رکھی ہے۔ اس پر قائم باکسنگ سنٹر نے اب تربیت کے قواعد اور مدارج کو اپنا لیا ہے۔ یہ فلسطینی خواتین کا پہلا باکسنگ سنٹرہے۔ چھ سال پہلے فلسطینی شہری ایوب نے اس کا آغاز کیا تھا۔ اس وقت صرف دو بچیوں نے تربیت لینا شروع کی تھی۔ اس عرصے کے دوران یہ گیراج سے نکل کر ایک باقاعدہ عمارت میں منتقل ہو چکا ہے۔باکسنگ کوچ ایوب نے کہا ‘ اب یہ لڑکیاں کسی بھی باکسنگ مقابلے کے لے تیار ہیں ۔ میں نے انہیں پانچ برسوں میں بہت سخت قسم کے تربیتی مراحل سے گذارا ہے۔ ہم نے ایک مثال قائم کی ہے۔
یہ فلسطینی خواتین کا پہلا باکسنگ سنٹرہے۔ چھ سال پہلے فلسطینی شہری ایوب نے اس کا آغاز کیا تھا۔ اس وقت صرف دو بچیوں نے تربیت لینا شروع کی تھی۔ اس عرصے کے دوران یہ گیراج سے نکل کر ایک باقاعدہ عمارت میں منتقل ہو چکا ہے
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا اس وقت 40 کے قریب لڑکیاں باکسنگ کی تربیت پا رہی ہیں۔ باکسنگ کے لیے تمام ضروری سہولتین موجود ہیں اور دیواریں مشہور باکسنگ ہیروز کی تصاویر سے سجائی گئی ہیں۔
باکسنگ سینٹر سے تربیت حاصل کرنے والی پہلی باکسرفرح نے بات کرتے ہوئے کہا کچھ لوگ مجھے پوچھتے ہیں باکسنگ سیکھنے کا فائدہ کیا ہے کوئی ایسی تربیت لیتی جو لڑکیوں والی ہوتی۔ میں انہیں کہتی ہوں میں نے باکسنگ سے بہت کچھ سیکھا ہے ، میں اب باکسنگ کی عالمی چمپئن شپ میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتی ہوں تاکہ فلسطینی عوام کی نمائندگی کر سکوں۔