سوشل میڈیا کمپنیوں کو ’’ہمیں آزادیِ اظہار رائے پر لیکچر دینے کی ضرورت نہیں‘‘: روی شنکر پرساد
نئی دہلی، جون 20: مرکزی انفارمیشن ٹکنالوجی کے وزیر روی شنکر پرساد نے ہفتہ کو ایک پروگرام میں کہا کہ سوشل میڈیا کمپنیوں کو جمہوریت اور اظہارِِ رائے کی آزادی پر ہندوستان کو لیکچر نہیں دینا چاہیے۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ اگر ان کمپنیوں کو ملک میں کاروبار کرنا ہے تو انھیں ہندوستانی قوانین پر عمل کرنا ہوگا۔
پرساد کا یہ تبصرہ سوشیل میڈیا فرموں اور مرکز کے مابین نئے انفارمیشن ٹکنالوجی قواعد کے بارے میں تنازعے کے درمیان آیا ہے، جو فروری میں متعارف کرایا گیا تھا اور پچھلے مہینے نافذ ہوا۔ نئے قوانین سوشل میڈیا کمپنیوں، اسٹریمنگ اور ڈیجیٹل نیوز مواد کو ریگولیٹ کرنے کے لیے تیار کردہ ضوابط کا ایک بہت بڑا مجموعہ ہیں، جو عملی طور پر انھیں پہلی بار سرکاری نگرانی کے دائرہ کار میں لاتے ہیں۔
پرساد نے نئے قوانین کا دفاع کرتے ہوئے تجویز کیا کہ وہ سوشل میڈیا کے استعمال کے خلاف نہیں بلکہ اس کے ’’غلط استعمال‘‘ کے خلاف ہے۔
پرساد نے کہا ’’یہ بنیادی ضروریات ہیں۔ بھارت کو امریکہ میں قیام پزیر منافع بخش کمپنی سے آزادی اظہار رائے اور جمہوریت پر لیکچر کی ضرورت نہیں ہے۔ ہندوستان میں آزاد اور منصفانہ انتخابات ہوتے ہیں، آزاد عدلیہ، میڈیا اور سول سوسائٹی ہے … لہذا منافع بخش کمپنیوں کو ہمیں جمہوریت پر لیکچر نہیں دینا چاہیے۔‘‘
انھوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر سوال اٹھائے اور ان کا موازنہ امریکہ میں کاروبار کرنے والی ہندوستانی کمپنیوں سے کیا جو ’’امریکی قوانین پر عمل پیرا ہیں۔‘‘
پرساد نے کہا ’’آپ [سوشل میڈیا کمپنیاں] اچھے پیسے کماتی ہیں، اچھا منافع کرتی ہیں کیونکہ ہندوستان ایک ڈیجیٹل مارکیٹ ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ وزیر اعظم پر تنقید کریں، مجھ پر تنقید کریں، سخت سوالات پوچھیں، لیکن آپ ہندوستانی قوانین کو کیوں نہیں مانیں گے؟ اگر آپ ہندوستان میں کاروبار کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو ہندوستان کے آئین اور ہندوستان کے قوانین پر عمل کرنا ہوگا۔‘‘
دریں اثنا اقوام متحدہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ قوانین بین الاقوامی انسانی حقوق کے مطابق نہیں ہیں۔ اور اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹرز نے ہندوستانی حکومت کو اس تعلق سے خط بھی لکھا ہے۔
11 جون کو حکومت کو ارسال کردہ ایک خط میں اقوام متحدہ سے تعلق رکھنے والے تین خصوصی نمائندوں نے قانون سازی کے کچھ حصوں پر ’’سنجیدہ خدشات‘‘ کا اظہار کیا۔
اقوام متحدہ کے عہدیداروں نے ہندوستانی حکومت سے قواعد کا تفصیلی جائزہ لینے اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے مشورے کرنے کو کہا ہے۔