ڈونلڈ ٹرمپ نے 2024 میں امریکی صدر بننے کے لیے اپنی مہم کا آغاز کیا
نئی دہلی، نومبر 16: سی این این کی خبر کے مطابق ریاستہائے متحدہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو اعلان کیا کہ وہ 2024 میں اس عہدے کے لیے انتخاب لڑیں گے۔
وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے 22 ماہ بعد ٹرمپ نے کہا کہ وہ انتخابات کے لیے ریپبلکن صدارتی نامزدگی حاصل کریں گے۔
ٹرمپ نے فلوریڈا میں اپنے گھر مار-اے-لاگو میں کہا ’’امریکہ کو دوبارہ عظیم اور شاندار بنانے کے لیے میں آج رات ریاستہائے متحدہ کے صدر کے لیے اپنی امیدواری کا اعلان کر رہا ہوں۔‘‘
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق 76 سالہ ٹرمپ نے کہا کہ وہ ایک اور مدت کی کوشش کریں گے کیوں کہ ’’دنیا نے ابھی تک اس قوم کی حقیقی شان نہیں دیکھی ہے۔‘‘ انھوں نے دعویٰ کیا کہ اگر ریپبلکن دو سال بعد اقتدار میں واپس آنا چاہتے ہیں تو وہ کسی ’’سیاستدان یا روایتی امیدوار‘‘ کو نامزد کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔
ان کی تقریر کے کچھ ہی دیر بعد وفاقی الیکشن کمیٹی کو ان کی امیدواری کے لیے دستاویزات موصول ہوئیں۔
ٹرمپ نے یہ اعلان ریاستہائے متحدہ میں وسط مدتی انتخابات کے پس منظر میں کیا، جس میں ریپبلکن نے توقعات سے کم کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ پارٹی کانگریس کے ایوان بالا سینیٹ میں اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی۔
سی این این کے مطابق ایوان نمائندگان میں، کانگریس کے ایوان زیریں میں بھی، پارٹی صرف 215 نشستوں پر ہی آگے ہے، جب کہ 218 اکثریتی نشان ہے۔
وسط مدتی انتخابات ریاستہائے متحدہ کے صدر کے چار سالہ دور کے وسط میں ہوتے ہیں۔ تاریخی طور پر اقتدار میں آنے والی پارٹی وسط مدتی انتخابات میں ہار جاتی ہے۔
ٹرمپ کے دوبارہ صدر کے انتخاب میں حصہ لینے کے اپنے ارادے کا اعلان کرنے کے فورا بعد موجودہ صدر جو بائیڈن نے ٹویٹر پر ایک ویڈیو جاری کی جس میں یہ الزام لگایا گیا کہ ان کے پیشرو نے ’’امریکہ کو ناکام بنایا‘‘۔ ویڈیو میں ایک وائس اوور نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کا معاشی منصوبہ ’’امیروں اور کارپوریشنوں کے لئے ٹیکس میں کٹوتیوں‘‘ پر منحصر ہے اور اس کی مدت صدارت کی نشانی ریکارڈ توڑ بے روزگاری تھی۔
اس پوسٹ میں گذشتہ سال 6 جنوری کو واشنگٹن ڈی سی میں کیپیٹل کی عمارت میں ہونے والی بغاوت کے مناظر بھی پیش کیے گئے ہیں اور ٹرمپ پر ایک پرتشدد ہجوم کو اکسانے کا الزام لگایا گیا ہے۔