اختلاف رائے کو جرم بنا دیا گیا ہے، ملک آئین کے تحت نہیں بلکہ ایک خاص پارٹی کے مطابق چلایا جارہا ہے: محبوبہ مفتی

سرینگر، مارچ 27: انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی تفتیش کے دوران پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ ملک کو آئین کے تحت نہیں چلایا جارہا ہے بلکہ ایک خاص پارٹی کے ایجنڈے کے مطابق اس کی تشکیل کی جا رہی ہے۔

محبوبہ مفتی سرینگر میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے سامنے پیش ہوئیں، جہاں ان سے پانچ گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی۔ سخت سیکیورٹی کے درمیان وہ جمعہ کے روز صبح 11 بجے ای ڈی کے دفتر پہنچیں اور انھیں شام 5 بجے جانے کی اجازت دی گئی۔

سابق وزیر اعلی نے کہا کہ انھیں ای ڈی کے ذریعہ بیان پر دستخط کرنے پر مجبور کیا گیا ہے حالاں کہ انھوں نے اصرار کیا تھا کہ وہ صرف اپنے وکلاء کے سامنے یہ کام کریں گی۔

انھوں نے کہا ’’براہ راست ریکارڈ قائم کرنے کے لیے ای ڈی میں اپنی پوچھ گچھ کے دوران شروع ہی سے میں نے اپنے وکیلوں سے مشورہ کرنے تک کسی بیان پر دستخط نہ کرنے پر اصرار کیا، لیکن مجھے اصول کی کتابیں دکھائی گئیں اور بتایا گیا کہ اس دستخط کے نتائج نہیں ہوں گے… آخر کار میری ہچکچاہٹ کے باوجود مجھے ایک بیان پر دستخط کرنے پر مجبور کیا گیا جو میری پوچھ گچھ کی سی سی ٹی وی فوٹیج سے ظاہر ہے۔‘‘

ای ڈی کے دفتر سے رخصت ہونے کے فوراً بعد محبوبہ مفتی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت ای ڈی، سی بی آئی اور این آئی اے کے ذریعے اپنا مقصد پورا کر رہی ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’’یہ سمجھنے کے لیے کسی راکٹ سائنس کی ضرورت نہیں ہے کہ اس ملک میں اختلاف رائے کو جرم بنا دیا گیا ہے۔ ملک کو آئین ہند کے تحت نہیں چلایا جارہا ہے بلکہ ایک خاص پارٹی کے ایجنڈے کے مطابق چلایا جارہا ہے، جس میں کوئی بات نہیں کرسکتا ہے اور کسی کو منہ کھولنے کی اجازت نہیں۔‘‘

انھوں نے کہا کہ بولنے والوں کو ملک بغاوت یا منی لانڈرنگ کے مقدمات میں پھنسایا جارہا ہے۔ انھوں نے کہا ’’حیرت کی بات ہے کہ انھوں نے مجھ سے میرے والد کی قبر کے لیے زمین اور بیوہ خواتین کے لیے خفیہ فنڈز کے بارے میں پوچھا۔‘‘

گذشتہ جمعہ کو دہلی ہائی کورٹ نے محبوبہ کے خلاف انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی طرف سے جاری سمن کو روکنے سے انکار کردیا تھا۔ تاہم عدالت نے ای ڈی اور سنٹر کو اس معاملے میں نوٹس جاری کیا۔

یہ بھی واضح رہے کہ محبوبہ ان تین سابق وزرائے اعلیٰ میں شامل تھیں جنھیں 5 اگست 2019 کو مرکز کی جانب سے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے بعد پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔

انھیں اکتوبر 2020 میں رہا کیا گیا تھا۔ تاہم انھوں نے رہا ہوتے ہی اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کے اپنی جنگ جاری رکھیں گی۔ وہ عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ (پی اے جی ڈی) کے بانی ممبروں میں سے ایک ہیں، جو آرٹیکل 370 کی بحالی کے لیے لڑنے کے لیے تشکیل دی جانے والا پانچ جماعتوں کا اتحاد ہے۔