مسلمانوں کی نسل کشی والے بیان پر بجرنگ منی کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ
'سٹیزن فار جسٹس اینڈ پیس' (سی جے پی) نےالہ آبادہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کر کے از خود نوٹس لینے کی اپیل کی ہے
نئی دہلی ،23 فروری :۔
آئے دن مسلمانوں کے خلاف بیان بازی کا سلسلہ جاری ہے ۔کہیں ہندو راشٹر کے نام پر مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیان بازی کی جا رہی ہے تو کہیں باقاعدہ کھلے اسٹیج سے ہندوؤں کو مسلمانوں کو قتل کرنے پر اکسایا جا رہا ہے ۔ایسے روز روز کی بیان بازی پر اب سول سوسائٹی اور انسانیت کی بنیاد پر سر گرم تنظیموں نے بھی نوٹس لینا شروع کر دیا ہے ۔الہ آباد ہائی کورٹ میں ایک ایسی ہی عرضی دائر کی گئی ہے جس میں بجرنگ منی کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق
الہ آباد ہائی کورٹ کے سامنے ایک پٹیشن دائر کی گئی ہے جس میں مہنت بجرنگ منی کے ذریعہ مسلمانوں کے خلاف نسل کشی اور ہندوؤں کو مسلمانوں کے قتل پر اکسانے کے مبینہ ویڈیو کا از خود نوٹس لینے کی درخواست کی گئی ہے۔ ‘سٹیزن فار جسٹس اینڈ پیس’ (سی جے پی) نے ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی ہے جس میں ریاست اتر پردیش کو بجرنگ منی کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے لیے ضروری ہدایات دینے کی درخواست کی گئی ہے۔
قائم مقام چیف جسٹس پریتنکر دیواکر اور ہائی کورٹ کے دیگر ججوں کو مخاطب کرتے ہوئے خط کی درخواست میں بجرنگ منی کی مبینہ نفرت انگیز ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کرنے اور مسلمانوں کے خلاف نسل کشی کے لیے غیر قانونی بیان بازی کا حوالہ دیا گیا ہے۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ ویڈیو میں منی کو ہندوؤں کو مسلمانوں کو قتل کرنے اور پوری کمیونٹی کو ختم کرنے کے لیے اکساتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے تاکہ ‘ہندو راشٹرا’ کے خواب کو شرمندہ تعبیر کیا جا سکے۔ فروری 2023 کی ایک مبینہ ویڈیو کا حوالہ دیا گیا ہے ۔اس ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ بجرنگ منی کہتے ہیں کہ ’’ہندو راشٹر بنانے کے لیے ہمیں مسلمانوں کو ختم کرنا ہوگا۔ ہندوستان اس وقت تک ہندو راشٹرنہیں بن سکتا جب تک مسلمانوں کا مکمل خاتمہ نہیں ہو جاتا۔ پوری دنیا جانتی ہے کہ ہندوستان ایک ہندو راشٹر تھا اور ہم امن سے رہ رہے تھے لیکن مسلم جہادیوں کی وجہ سے یہ ملک ہندو راشٹر نہیں رہ سکا۔ لہٰذا اب ہمیں بدلہ لینا چاہیے۔ ہم ہندوستان کے ہندو راشٹر بننے کا انتظار نہیں کر سکتے، ہمیں اس میں تیزی لانی ہوگی اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب ہم جہادی ذہنیت والے لوگوں کو ختم کریں گے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ منی کی طرف سے کیا گیا کوئی غیر ارادی تبصرہ نہیں ہے اور ملک بھر میں نفرت انگیز مجرموں کی جانب سے اس طرح کی نفرت انگیز بیانات بار بار دئے جا رہے ہیں ۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کے مبینہ ویڈیوز/تبصروں نے ہندوستان کی اقلیتوں کے لیے خوف اور دھمکی کا ماحول پیدا کیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ "مسلمانوں کے خلاف نسل کشی اور تشدد کے لیے اتنے بڑے پیمانے پر اپیل تقریباً روزانہ کی جاتی ہے اور ان ویڈیوز کو مجرمین خود سوشل میڈیا پر پھیلاتے ہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ نفرت پھیلانے والے مجرم بے شرم ہیں اور وہ ملک کے قانون کا کتنا احترام کرتے ہیں۔”
درخوات میں کہا گیا ہے کہ یہ بنیادی طور پر پولیس کی جانب سے کوئی کارروائی نہ کرنے کی وجہ سے ہے ،ملک میں منافرت پھیلانے والوں کو پولیس کی کارروائی کو کوئی خوف نہیں ہے ۔ ہمارے آئین کا دیباچہ ہندوستان کے تمام لوگوں کے لیے نہ صرف سماجی، معاشی اور سیاسی انصاف کی نشاندہی کرتا ہے، بلکہ برادرانہ (بھائی چارہ ) کو بھی اجاگر کرتا ہے۔ درخواست میں ہائی کورٹ کی توجہ اس آبزرویشن کی طرف مبذول کرائی گئی ہے جو سپریم کورٹ نے نفرت انگیز تقاریر کے خلاف درخواستوں کو نمٹاتے ہوئے دی تھی۔ درخواست میں خاص طور پر سپریم کورٹ کے 13 جنوری 2023 کے مشاہدات کا حوالہ دیا گیا تھا، جس میں جسٹس کے ایم جوزف اور جسٹس بی وی ناگارتنا پر مشتمل بنچ نے جواب دہندگان کو ہدایت دی تھی کہ جب بھی کوئی تقریر یا کوئی ایسا عمل جو آئی پی سی کی دفعہ 153A، 153B اور آئی پی سی کے تحت قابل سزا ہو۔ سیکشن 295A اور 505 وغیرہ جیسے جرائم کی طرف راغب کرتے ہیں ، وہ "اس بات کو یقینی بنائیں کہ جب کوئی شکایت موصول نہ ہو تب بھی وہ مقدمات درج کریں اور قانون کے مطابق مجرموں کے خلاف از خود کارروائی کریں۔ درخواست میں ہائی کورٹ سے مبینہ ویڈیو، واقعہ کا از خود نوٹس لینے اور بجرنگ منی کے نفرت انگیز تقریر کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے لیے رٹ جاری کرے۔