جامعہ تشدد معاملہ میں شرجیل امام اور آصف اقبال تنہا بری

دہلی کی عدالت نے سنایا فیصلہ، دہلی فسادات 2020 کی سازش کا مقدمہ اس وقت شرجیل امام کے خلاف چل رہا ہے۔جس کی وجہ سے وہ جیل سے باہر نہیں آ سکتے

نئی دہلی،04 فروری (ہ س )۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں تشدد کے معاملے میں آج دہلی کی ایک عدالت نے اہم فیصلہ سناتے ہوئے شرجیل امام اور آصف اقبال تنہا کوبری کر دیا ہے ۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق دہلی کی ساکیت کورٹ نے دسمبر 2019 میں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں تشدد کے واقعات سے منسلک ایک کیس میں دونوں کو بری کر دیاہی ۔ رپورٹ کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج ارول ورما نے یہ حکم سنایا۔
ایف آئی آر میں فسادات اور غیر قانونی بھیڑ جمع کرنے ، آئی پی سی کی دفعہ 143، 147، 148، 149، 186، 353، 332، 333، 308، 427، 435، 323، 341، 120بی اور 34 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
معلوم ہو کہ سی اے اے ۔این آر سی قانون کے خلاف مظاہروں کے دوران 2019 میں جامعہ میں تشدد پھوٹ پڑاتھا۔ جس میں دہلی پولیس نے شرجیل امام اور دیگر کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ دہلی فسادات 2020 کی سازش کا مقدمہ اس وقت شرجیل امام کے خلاف چل رہا ہے۔ دہلی پولیس کے اسپیشل سیل نے یو اے پی اے نافذ کیا ہے، ابھی تک اس معاملے میں شرجیل کو ضمانت نہیں ملی ہے۔شرجیل امام کے خلاف اشتعال انگیز بیانات دینے کے معاملے میں کیس ابھی بھی چل رہا ہے۔فی الحال کرائم برانچ معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔ اس لیے شرجیل امام اب جیل سے باہر نہیں آ سکتے۔
خیال رہے کہ دہلی پولیس نے شرجیل کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کے لیے چارٹ شیٹ داخل کی تھی۔ 2013 میں شرجیل نے جے این یو سے ماڈرن ہسٹری میں پی جی کی ڈگری مکمل کی۔ ان کا تعلق بہار کے جہان آباد ضلع سے ہے۔ ضمانت کی درخواستوں پر سماعت نہ ہونے کی وجہ سے وہ ابھی تک جیل میں ہیں۔
دریں اثنا آصف اقبال تنہا کو بھی جامعہ تشدد کے ایک کیس میں بری کر دیا گیا ۔ آصف نے سے کہا ہم تمام 13 طلباء کو بری کر دیا ہے، جج نے کہا کہ پولیس کی طرف سے لگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔ اس معاملے میں کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے۔ صرف ایک ملزم جس کا تذکرہ پولیس نے کیا ہے کہ اس نے ٹائر جلایا تھا۔ اس پر صرف اسی چیز میں الزامات لگیں گے، باقی سب کو ان تمام سیکشنز سے بری کر دیا گیا ہے جن میں شرجیل امام شامل ہیں۔