محمد زبیر کے معاملے میں سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے دہلی پولیس کو لگائی پھٹکار
نئی دہلی،03 مارچ :
آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر کے معاملے میں دہلی ہائی کورٹ نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے دہلی پولیس کو پھٹکار لگائی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق دہلی ہائی کورٹ نے جمعرات کو دہلی پولیس سے پوچھا کہ اگست 2020 میں آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر کے خلاف قابل اعتراض ٹویٹ پوسٹ کرنے والے شخص کے خلاف کیا کارروائی کی گئی ہے، جس کے بعد زبیر کے خلاف پوکسو ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
جسٹس انوپ جئے رام بھمبھانی نے دہلی پولیس کے وکیل سے کہا کہ میرا سوال یہ ہے کہ آپ کو اس شخص (زبیر) کے خلاف کچھ نہیں ملا اور چارج شیٹ میں اس کا نام نہیں لیا ہے۔ قابل اعتراض ٹویٹس کرنے والے کا کیا ہوا؟ آپ نے اس شخص جگدیش سنگھ کے ساتھ کیا کیا؟
جسٹس انوپ جے رام بھمبانی کی سنگل جج کی بنچ نے زبیر کی عرضی پر سماعت کی جس میں جگدیش سنگھ کے توہین آمیز پیغام کے جواب میں ان کی طرف سے کئے گئے ٹوئٹ کے لئے ان کے خلاف درج ایف آئی آر کو چیلنج کیا گیا تھا۔ پولیس نے عرضی گزار کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا اور بعد میں کیس کو نمٹانے کے لئے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
جج نے مشاہدہ کیا کہ پولیس نے چارج شیٹ میں عرضی گزار کا نام نہیں لیا تھا کیونکہ اس کے خلاف کوئی جرم نہیں پایا گیا تھا اور پوچھا کہ کیا انہوں نے اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچایا ہے؟ انہوں نے کہا ، آپ نے جگدیش سنگھ نامی اس شخص کے بارے میں کیا کیا؟ میرا سوال یہ ہے کہ اگر آپ کو اس شخص (زبیر) کے خلاف کچھ نہیں ملا تو آپ نے اس شخص کے بارے میں کیا کیا جس نے قابل اعتراض ٹوئٹ کئے تھے؟
خیال رہے کہ یہ معاملہ 2020 کے ایک واقعے سے متعلق ہے، جس میں جگدیش سنگھ کی جانب سے ٹوئٹ میں قابل اعتراض باتیں کہنے کے بعد زبیر نے اپنی ’ڈسپلے پکچر ‘ (ڈی پی) کو ری ٹوئٹ کر دیا تھا ، جس میں ان کی بیٹی کو پکسلیٹ/دھندلا کر کے دکھایا گیا تھا۔ ٹوئٹ میں لکھا گیا ’’ہیلو جگدیش سنگھ! کیا آپ کی پیاری پوتی سوشل میڈیا پر لوگوں کو گالی دینے کی آپ کی پارٹ ٹائم جاب کے بارے میں جانتی ہے؟ میرا مشورہ ہے کہ آپ اپنی پروفائل تصویر تبدیل کر لیں۔‘‘
عدالت نے زبیر کے وکیل اور دہلی پولیس کی وکیل نندیتا راؤ کو اگلی سماعت پر عدالت میں موجود رہنے کو کہا۔ زبیر کے وکیل نے ہدایات پر عدالت کو بتایا کہ زبیر نے ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کی اپنی درخواست واپس لینے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے بشرطیکہ عدالت کے ریکارڈ میں زبیر کا نام دہلی پولیس کی طرف سے داخل کی گئی چارج شیٹ میں نہیں ہے۔ دہلی پولیس نے اس سال کے شروع میں عدالت کو مطلع کیا تھا کہ زبیر کے ذریعہ پوسٹ کردہ ٹویٹ میں کوئی جرم نہیں پایا گیا تھا۔ پولیس نے گزشتہ سال مئی میں کہا تھا کہ زبیر کے خلاف کوئی قابل مواخذہ جرم نہیں بنتا ہے۔