وزیر اعظم مودی پربی بی سی کی دستاویزی فلم پر سپریم کورٹ میں  سماعت اگلے ہفتے  

درخواست گزار نے بی بی سی کی دستاویزی فلم پر 21 جنوری 2023 کو حکومت ہند کی وزارت اطلاعات و نشریات کے جاری کردہ حکم کو من مانی، بدقسمتی اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اسے منسوخ کرنے کی ہدایت کا مطالبہ کیا ہے

نئی دہلی ،30 جنوری :۔

گجرات فسادات کے تناظر میں وزیر اعظم نریندر مودی پر بی بی سی کی دستاویزی فلم پر تنازعہ یونیور سٹیوں سے ہوتا ہوا اب سپریم کورٹ میں پہنچ گیا ہے ۔بی بی سی کی دستاویزی فلم پر پابندی کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے۔ ایڈوکیٹ منوہر لال شرما کی طرف سے دائر اس درخواست میں مرکزی حکومت کے دستاویزی فلم پر پابندی کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ میں اس معاملے کی سماعت 6 فروری کو ہوگی۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق درخواست گزارکے  وکیل ایم ایل شرما نے جلد سماعت کا مطالبہ کیا ، لیکن سی جے آئی ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ سماعت 6 فروری کو ہوگی۔ پٹیشن میں 2002 میں گجرات میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات اور اس سے پیدا ہونے والے حالات پر بی بی سی کی متنازعہ دو حصوں پر مشتمل دستاویزی فلم ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ پر پابندی لگانے کے مرکزی حکومت کے حکم کو چیلنج کیا گیا ہے۔ درخواست گزار نے 21 جنوری 2023 کو اس دستاویزی فلم پر حکومت ہند کی وزارت اطلاعات و نشریات کے جاری کردہ حکم کو من مانی، بدقسمتی اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اسے منسوخ کرنے کی ہدایت کا مطالبہ کیا ہے۔

 

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ ملک بھر میں تنازع کی جڑ بننے والی بی بی سی کی اس دستاویزی فلم کے دونوں حصے ان میں موجود مواد کی حقائق پر مبنی مکمل چھان بین کے لیے عدالت کو بھیجے جائیں۔ اس کے بعد عدالت کو ان لوگوں کے خلاف کارروائی کا حکم دینا چاہیے جو 2002 کے گجرات فسادات کے لیے بالواسطہ یا بلاواسطہ ذمہ دار تھے۔

عدالت کو یہ فیصلہ کرنا چاہئے کہ کیا ملک کے شہریوں کو آئین کے آرٹیکل 19 (1) (2) کے تحت دیئے گئے اظہار رائے کے حق کے تحت 2002 کے گجرات فسادات پر خبریں، حقائق اور رپورٹس دیکھنے کا حق ہے؟ کیا مرکزی حکومت پریس کی آزادی اور اظہار رائے کے بنیادی حق  پر پابندی لگا سکتی ہے؟ کیا صدر آئین کے آرٹیکل 352 کے تحت ایمرجنسی کا اعلان کیے بغیر مرکزی حکومت کی طرف سے ہنگامی دفعات کو نافذ کر سکتے ہیں؟ درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بی بی سی کی دستاویزی فلم میں ایسے ریکارڈ شدہ حقائق اور شواہد موجود ہیں، جن سے متاثرین کو انصاف دلایا جا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ بی بی سی کی دستاویزی فلم کی نمائش پر گزشتہ دنوں متعدد یونیور سٹیوں میں ہنگامہ ہوا ۔حیدرآباد یونیور سٹی،جے این یو ،جامعہ سے لے کر دہلی یونیور سٹی میں بھی فلم کی اسکریننگ پر ہنگامہ کھڑا ہواتھا۔