ای ڈی اور سی بی آئی نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ وہ دہلی شراب پالیسی کیس میں عام آدمی پارٹی کو ملزم بنانے پر غور کر رہی ہیں
نئی دہلی، اکتوبر 17: سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے پیر کو سپریم کورٹ کو بتایا کہ وہ عام آدمی پارٹی کو دہلی شراب پالیسی کے کیسز میں ملزم بنانے پر غور کر رہے ہیں۔
دونوں مرکزی ایجنسیوں کی نمائندگی کرنے والے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو نے جسٹس سنجیو کھنہ اور ایس وی این بھٹی کی بنچ کو بتایا کہ مرکزی ایجنسیاں vicarious liability اور منی لانڈرنگ کی روک تھام ایکٹ کی دفعہ 70 کے تحت ایسا کرنے پر غور کر رہی ہیں۔
منی لانڈرنگ کی روک تھام ایکٹ کا سیکشن 70 کمپنیوں یا افراد کی دیگر انجمنوں کے جرائم سے نمٹتا ہے۔
پیر کے روز سپریم کورٹ کی بنچ نے ایجنسیوں سے منگل کو یہ وضاحت کرنے کو کہا کہ کیا مرکزی تفتیشی بیورو اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ جن کیسز کی تفتیش کر رہے ہیں، ان میں کیا پارٹی کے خلاف الگ الگ الزامات عائد کیے جائیں گے۔
راجو نے یہ عرضی اس وقت کی جب بنچ عام آدمی پارٹی کے لیڈر اور دہلی کے سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کی ضمانت کی عرضی پر سماعت کر رہی تھی، جنھیں فروری میں مرکزی تفتیشی بیورو نے اس معاملے میں گرفتار کیا تھا۔
4 اکتوبر کو عدالت نے شراب پالیسی کیس کی تحقیقات کرنے والی دو مرکزی ایجنسیوں سے پوچھا تھا کہ انھوں نے اس جرم سے مبینہ طور پر فائدہ اٹھانے والی سیاسی جماعت کو ملزم کیوں نہیں بنایا؟
جسٹس سنجیو کھنہ نہ کہا تھا ’’جہاں تک PMLA [منی لانڈرنگ کی روک تھام کا ایکٹ] کا تعلق ہے، آپ کا پورا معاملہ یہ ہے کہ یہ پیسہ سیاسی پارٹی کے پاس گیا۔ وہ سیاسی جماعت اب بھی ملزم نہیں ہے۔ آپ اس کا جواب کیا دیں گے؟ وہ [سسودیا] فائدہ اٹھانے والے نہیں ہیں، بلکہ فائدہ اٹھانے والی سیاسی پارٹی ہے۔‘‘
تاہم ایک دن بعد جسٹس کھنہ نے واضح کیا تھا کہ ان کا سوال ’’کسی کو پھنسانے کے لیے نہیں تھا۔‘‘
تحقیقاتی ایجنسیوں نے الزام لگایا ہے کہ دہلی کی عام آدمی پارٹی کی حکومت نے نومبر 2021 میں اب ختم شدہ شراب کی ایکسائز پالیسی میں اس لیے ترمیم کی تھی تاکہ تھوک فروشوں کے لیے 12% منافع اور خوردہ فروشوں کے لیے تقریباً 185% منافع کے مارجن کو یقینی بنایا جا سکے۔
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ ایک نام نہاد ساؤتھ گروپ کے ممبران نے بزنس مین وجے نائر کے ذریعے عام آدمی پارٹی کے لیڈروں کو کم از کم 100 کروڑ روپے کی ادائیگی کی ہے۔
ایجنسی نے الزام لگایا کہ پارٹی نے گوا اسمبلی انتخابات میں اپنی مہم کے لیے اس رقم کا استعمال کیا تھا۔
تاہم عام آدمی پارٹی نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔