بلقیس بانواور گؤ رکشا کے نام پر قتل جیسے مسائل پر کانگریس اور مضبوطی سے آواز اٹھا سکتی تھی: ششی تھرور
رائے پور،26 فروری :۔
ملک میں کانگریس پارٹی خود کو سیکولر پارٹی ہونے کا دعویٰ کرتی ہے ،ملک میں سبھی کے لئے آواز اٹھانے کی تشہیر کرتی ہے مگرگزشتہ 8 برسوں سے مرکز میں بی جے پی کی حکومت کی آمد کے بعد اس کے دعوے اور عمل میں کافی فرق دیکھا گیا ہے ۔سیاسی طور پر بی جے پی کو گرم ہندوتو اور کانگریس کو نرم ہندوتو کے نظریئے کی حامی کہا جانے لگا ہے ۔کیونکہ کانگریس اقلیتوں اور مسلمانوں سے جڑے معاملوں کو اس پر زور طریقے سے رکھنے میں نا کام ثابت ہوئی ہے جس کا وہ دعویٰ کرتی ہے ۔اس کی تصدیق کانگریس کے سینئر لیڈرششی تھرور کے بیان سے بھی ہوتا ہے ۔جس میں انہوں نے کہا کہ بلقیس بانو اور گؤ رکشا کے نام پر ہو رہے ہجومی تشدد اور قتل جیسے مسائل پر کانگریس اور مضبوطی سے آواز اٹھا سکتی تھی ۔
واضح رہے کہ چھتیس گڑھ کے رائے پور میں کانگریس کا پلینری اجلاس چل رہا ہے جہاں سینئر رہنما اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں ۔ اس اجلاس میں کانگریس کے سینئر لیڈر ششی تھرور نے ہفتہ کے روز اپنی پارٹی کے نظریہ پر مکمل وضاحت کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس بلقیس بانو، گرجا گھروں پر حملوں اور گائے کے تحفظ کے نام پر قتل جیسے مسائل پر اور مضبوطی سے آواز اٹھا سکتی تھی۔
تھرور نے کنونشن میں کہا، ’’ہمیں ایک جامع ہندوستان کے حق میں اپنے نظریاتی موقف کے بارے میں بالکل واضح ہونا چاہیے۔‘‘ انہوں نے کہا، ’’ہمیں اپنے عزم کی ہمت ہونی چاہیے۔ہم بلقیس بانو کیس، گرجا گھروں پر حملے اور گائے کے تحفظ کے نام پر قتل جیسے مسائل پر زیادہ آواز اٹھا سکتے تھے۔ اگر ہم ان مسائل پر بات نہیں کرتے ہیں تو ہم ہندوستان کے تنوع اورتکثیریت کے تئیں اپنی بنیادی ذمہ داری سے دستبردار ہو رہے ہیں۔‘‘ تھرور نے کہا، ’’ہندوستان سب کا ہے۔‘‘قومی سلامتی کے موضوع پرچین کے سلسلے میں وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے ایک بیان پر مرکزی حکومت کی تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جانا چاہیے۔ کانگریس رہنما نے کہا، "آئیے یہاں ایک پیغام دیں کہ کانگریس جوڑو، جب تک کانگریس لڑتی رہے گی ہندوستان کا مستقبل روشن رہے گا۔