مرکز نے غیر ملکی فنڈنگ کے قانون کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں ہرش مندر کی این جی او کے خلاف سی بی آئی انکوائری کی سفارش کی
نئی دہلی، مارچ 21: مرکزی وزارت داخلہ نے کارکن ہرش مندر کی غیر سرکاری تنظیم ’امن برادری‘ کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کے اصولوں کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن کے ذریعے انکوائری کی سفارش کی ہے۔
ایجنسی سے کہا گیا ہے کہ وہ ان الزامات کا جائزہ لے کہ تنظیم کو غیر ملکی فنڈنگ حاصل ہوئی حالاں کہ وہ فارن کنٹری بیوشن (ریگولیشن) ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ نہیں تھی۔ اس ایکٹ میں کہا گیا ہے کہ غیر ملکی فنڈز حاصل کرنے والی تمام این جی اوز کو وزارت داخلہ میں رجسٹری کرانا ضروری ہے۔
مبینہ طور پر مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی ہدایات کے بعد تنظیم کے خلاف تحقیقات کی سفارش کی گئی ہے۔
ایک نامعلوم اہلکار نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا کہ وزارت داخلہ کا ایف سی آر اے ڈویژن ’امن برادری‘ کی چھان بین کر رہا ہے کیوں کہ الزام ہے کہ اسے غیر ملکی تنظیموں آکسفیم اور ایکشن ایڈ سے 2 کروڑ روپے کے عطیات موصول ہوئے ہیں۔
اس سے قبل ہرش مندر بھی منی لانڈرنگ کے الزامات کے سلسلے میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے ذریعے تفتیش کا حصہ بنائے جاچکے ہیں اور ان کے گھر اور دفتر پر ایجنسی نے چھاپے مارے تھے۔
600 سے زیادہ نامور افراد کے ایک گروپ نے اس وقت کہا تھا کہ یہ چھاپے مرکز کی جانب سے اپنے ناقدین کو ’’دھمکانے اور خاموش کرنے‘‘ کے لیے سرکاری اداروں کے استعمال کا حصہ تھے۔
اکتوبر 2020 میں، لاوارث بچوں کے لیے بنائے گئے دو گھروں پر، جن سے ہرش مندر کا تعلق ہے، نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس نے چھاپے مارے تھے۔ بچوں کے حقوق کی تنظیم نے مندر سے وابستہ تنظیموں پر مالی بے ضابطگیوں کا الزام لگایا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ ان گھروں سے بچوں کو احتجاجی مقامات پر لے جایا گیا تھا۔
اس نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ سینٹر فار ایکویٹی اسٹڈیز نے، جہاں مندر ڈائریکٹر کے طور پر کام کرتے ہیں، ’’بھاری فنڈز‘‘ حاصل کیے ہیں جو ’’مذہبی تبدیلی جیسی غیر قانونی سرگرمیوں‘‘ کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔