مرکزی حکومت نے ڈاکٹر ذاکر نائک کی این جی او پر پابندی میں پانچ سال کی توسیع کی
نئی دہلی، نومبر 16: پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق مرکز نے پیر کو ڈاکٹر ذاکر نائک کی غیر سرکاری تنظیم اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن پر لگائی گئی پابندی کو مزید پانچ سال کے لیے بڑھا دیا۔
نومبر 2016 میں اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کو غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت پانچ سال کے لیے ’’غیر قانونی ایسوسی ایشن‘‘ قرار دیا گیا تھا۔ تنظیم پر پابندی منگل کو ختم ہونے والی تھی۔
ڈاکٹر ذاک نائک، جو اب ملیشیا میں رہتے ہیں، اس وقت سے ہندوستانی حکومت کے نشانے پر ہیں جب سے یہ الزامات سامنے آئے تھے کہ انھوں نے جولائی 2016 میں بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں ریستوران پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں میں سے ایک کو اپنی تقاریر سے متاثر کیا تھا۔ ڈاکٹر ذاکر نائک نے بارہا ان الزامات کی تردید کی ہے۔
پیر کو ایک نوٹیفکیشن میں وزارت داخلہ نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن اور اس کے ممبران، خاص طور پر ذاکر نائک ’’مذہب کی بنیاد پر اپنے پیروکاروں میں مختلف مذہبی برادریوں کے درمیان دشمنی، نفرت یا بدخواہی کے جذبات کی حوصلہ افزائی اور مدد کر رہے ہیں یا اسے فروغ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘
وزارت نے کہا کہ نائک نے مختلف ذرائع سے دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کے سامنے ’’بنیاد پرست بیانات‘‘ دیے ہیں۔
وزارت داخلہ نے دعویٰ کیا کہ ’’اس طرح کی تقاریر اور بیانات کے ذریعے ذاکر نائک مذہبی گروہوں کے درمیان دشمنی اور نفرت کو فروغ دے رہے ہیں اور ہندوستان اور بیرون ملک ایک خاص مذہب کے نوجوانوں کو دہشت گردانہ کارروائیوں کی ترغیب دے رہے ہیں۔‘‘
وزارت داخلہ نے کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ اگر نائک کی تنظیم کی غیر قانونی سرگرمیوں پر قابو نہیں پایا جاتا ہے تو وہ ’’اپنی تخریبی سرگرمیاں جاری رکھے گی اور اپنے کارکنوں کو دوبارہ منظم کرے گی جو ابھی تک مفرور ہیں۔‘‘
نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’یہ [اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن] فرقہ وارانہ انتشار پیدا کرکے ملک دشمن جذبات کو پروان چڑھا کر اور خودمختاری کے لیے نقصان دہ سرگرمیاں انجام دے کر لوگوں کے ذہنوں کو آلودہ کرکے ملک کے سیکولر تانے بانے کو متاثر کرنے کا موقع بنا سکتی ہے۔‘‘
حکومت نے کہا کہ ان تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے اس نے اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن پر پابندی کو مزید پانچ سال تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔