داؤدی بوہرہ فرقہ سے اخراج کا معاملہ سپریم کورٹ کی نو ججوں کی بنچ کےحوالے
نئی دہلی، 10 فروری:۔
داؤدی بوہرہ فرقہ میں رائج سماجی بائیکاٹ کے رواج کی قانونی حیثیت پر غور کرنے کے لئے سپریم کورٹ نے معاملے کو نو ججوں کی بینچ کے حوالے کر دیا ہے ۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق جمعہ کو معاملے کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے سبری مالا معاملے میں جڑے قانونی سوالوں پر غور کر رہی سپریم کورٹ کی پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے نو ججوں کی بینچ کو بھیجنے کا حکم دیا ہے ۔یہ جسٹس سنجے کشن کول کی صدارت والی بینچ نے حکم دیا۔
رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے 11 اکتوبر 2022 کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔بینچ میں جسٹس سنجے کشن کول کے علاوہ جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس ابھے ایس اوکا، جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس جے کے مہیشوری شامل ہیں۔ سپریم کورٹ 1962 کے ایک فیصلے کا جائزہ لے رہی تھی جس میں بوہرہ برادری کو قانون پر عمل نہ کرنے والوں کو برادری سے باہرکرنے کااختیار دیا تھا۔ 1962 کا فیصلہ پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے دیا تھا۔ مہاراشٹر میں، 2016 میں، سماجی بائیکاٹ کی روک تھام ایکٹ نافذ کرکے بوہرہ برادری کو سماجی بائیکاٹ کے اختیار پرپابندی لگا دی گئی تھی۔
سماعت کے دوران فریقین نے آئینی بنچ پر زور دیا کہ وہ سبریمالا کیس سے متعلق قانونی سوالات پر نو ججوں کی بنچ کے فیصلے کا انتظار کرے۔ مہاراشٹر حکومت کی طرف سے پیش ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ یا تو اس آئینی بنچ کو غور کے لیے نو رکنی بنچ کے پاس بھیجا جائےیا نو رکنی آئینی بنچ کے ساتھ تعاون کیا جائے۔ انہوں نے کہا تھا کہ 1962 کا فیصلہ بھی پانچ رکنی آئینی بنچ نے دیا تھا، ایسے میں اس پانچ رکنی بنچ کو اس کی تحقیقات نہیں کرنی چاہیے۔ عرضی گزار داؤد المطلق کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل فالی ایس نریمن نے کہا تھا کہ نو ججوں کی آئینی بنچ کے فیصلے کا انتظار کیا جانا چاہئے۔