کرناٹک:حلال مصنوعات کے خلاف مہم چلانے والے ہندتو تنظیموں کے کارکنان کو بنگلورو میں فضیحت کا سامنا
مقامی ہندوؤں نے بائیکاٹ کی اپیل کرنے والوں کو بے رنگ لوٹایا،کہا آپ کے گیان کی ہمیں ضرورت نہیں ،ٹوئٹر پر SayNoToHalal کا ٹرینڈ
نئی دہلی،20 جون:۔
عید قرباں کو چند دن باقی رہ گئے ہیں ۔ مسلمان قربانی کی تیاریوں میں مصروف ہیں ،اس دوران مسلم مخالف ہندوتو تنظیمیں بھی سر گرم ہو گئی ہیں اور وہ مسلمانوں کو فریضہ قربانی کی ادائیگی میں روکاوٹ ڈالنے اور رخنہ ڈالنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہیں ، مسلمانوں کو کھلے عام ہندو تو تنظیموں کے رہنما قربانی کرنے پر سبق سکھانے کی دھمکی دے رہے ہیں ۔جس کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے ۔دریں اثنا آج ٹویٹر پر دائیں بازو کی شدت پسند تنظیموں کے ذریعہ حلال مصنوعات کے خلاف مہم چلائی گئی اور ’سے نو ٹو حلال ‘ کو 20.7 ہزار ٹویٹس کے ساتھ ٹرینڈ کیا گیا۔ دائیں بازو کے نظریات کے حامی صارفین نے اپنی ٹویٹس میں حلال #SayNoToHalal ہیش ٹیگ کو شامل کرکے سرٹیفیکیشن کے بارے میں منفی تبصرے کئے اور مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز کمینٹس کئے۔سوشل میڈیا کے علاوہ ہندو جاگرن سمیتی کی جانب سے حلال مصنوعات کے خلاف زمینی سطح پر بھی مہم چلائی جا رہی ہے اور اس سلسلے ڈو ٹو ڈور ہندوؤں کوجا کر حلال مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل کی کی جا رہی ہے ۔
اسی سلسلے میں کرناٹک کے بنگلورو میں حلال مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم کے تحت پہنچے ہندوتو تنظیم کے ارکان کو فضیحت کا سامنا کرنا پڑا۔جہاں بنگلورو کے مقامی ہندوؤں نے ان کی اس مسلمانوں کے خلاف نفرت کی مہم کامنہ توڑ جواب دیا ۔سوشل میڈیاپر ٹی وی نائن ڈیجیٹل کاویڈیو وائرل ہو رہا ہے ۔ ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ بھگوا گمچھے کے ساتھ حلال مصنوعات کی بائیکاٹ کی اپیل کرنے پہنچے لوگوں کو خود ہندوؤں نے سمجھا دیا ۔مقامی لوگ کنڑ میں ان بھگوا ارکان کے ساتھ بحث کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں ۔ان لوگوں کا کہنا ہے کہ حلال کٹ کے بارے میں ہمیں بیدار کرنے کی ضرورت نہیں، ہم سب یہاں اس سے اچھی طرح واقف ہیں ،ہمیں اس مسئلے پر آپ کی بیداری مہم اور آپ کے گیان کی کوئی ضرورت نہیں۔ انہوں نے مزید زور دے کر کہا کہ ہم سب یہاں ایک ساتھ بھائی بن کر رہ رہے ہیں، بس آپ ہمیں آپس میں تقسیم نہ کریں ، آپ یہاں سے جا سکتے ہیں ۔
واضح رہے کہ دائیں بازو کی ہندوتو تنظیمیں حلال سرٹیفیکیشن کی ایک لمبے عرصے سے مخالفت کر رہی ہیں۔ انہوں نے حلال سرٹیفکیشن کو "ملک کے اندر ایک متوازی نظام” قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل اکھنڈ بھارت مورچہ کے ذریعہ ماضی میں ایک پٹیشن بھی دائر کی گئی تھی جس میں جانوروں کے ‘حلال’ ذبح پر پابندی لگانے کی ہدایت کی درخواست کی گئی تھی ۔ تاہم سپریم کورٹ نے ایسی درخواست پر سماعت کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ پینل نے کہا، "عدالت اس بات کا تعین نہیں کر سکتی کہ کون سبزی خور ہو سکتا ہے یا نان ویجیٹیرین۔پینل کا کہنا تھا کہ جو لوگ حلال گوشت کھانا چاہتے ہیں وہ حلال کھا سکتے ہیں اورجو لوگ جھٹکا کا گوشت کھانے کا انتخاب کرتے ہیں وہ ایسا کر سکتے ہیں۔
پھر بھی لگا تار دائیں بازو کی حامی حلال کے خلاف تبصرے کرتے رہتے ہیں ۔آج ٹرینڈ کے دوران ایک نے لکھا، ’’مہاراشٹرا، کرناٹک، چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ میں حلال فری مہم کے بعد اب پورا ملک حلال مصنوعات سے پاک ہوگا۔‘‘جب کہ ایک اور نے لکھا، "آج کل میکڈونلڈز کے برگر، ڈومینو پیزا، اور تقریباً تمام فلائٹ کے کھانے حلال ہیں۔ کیا غیر مسلموں پر حلال کھانا کھانے کے لئے زبردستی کرنا آئینی ہے؟ #SayNoToHalal