بی بی سی کی دستاویزی فلم: سپریم کورٹ نے مرکز سے امتناعی حکم کا اصل ریکارڈ پیش کرنے کو کہا
نئی دہلی، فروری 3: لائیو لاء کی خبر کے مطابق سپریم کورٹ نے جمعہ کو مرکز سے اس حکم سے متعلق اصل ریکارڈ پیش کرنے کو کہا جس کے تحت 2002 کے گجرات فسادات میں وزیر اعظم نریندر مودی کے مبینہ کردار پر بی بی سی کی ایک دستاویزی فلم کو روک دیا گیا۔
جسٹس سنجیو کھنہ اور ایم ایم سندریش پر مشتمل بنچ نے مرکز سے کہا کہ وہ اگلی سماعت تک اپنا جواب داخل کرے۔
اگلی سماعت اپریل میں ہوگی۔
عدالت ایڈوکیٹ ایم ایل شرما اور صحافی این رام، وکیل پرشانت بھوشن اور ترنمول کانگریس ایم پی مہوا موئترا کی طرف سے دائر دو درخواستوں کی سماعت کر رہی تھی۔
بی بی سی کی دو حصوں پر مشتمل دستاویزی فلم کی پہلی قسط، جس کا عنوان تھا ’’انڈیا: دی مودی کویشچن‘‘ کو 17 جنوری کو ریلیز کیا گیا تھا۔ اس میں الزام لگایا گیا ہے کہ برطانوی حکومت کی طرف سے بھیجی گئی ایک ٹیم کو پتہ چلا ہے کہ مودی، جو اس وقت گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے، براہ راست اس ماحول کے لیے ذمہ دار ہیں جو مسلمانوں کے خلاف تشدد کا باعث بنا۔
دستاویزی فلم میں پہلی بار تشدد کے بارے میں برطانوی حکومت کی رپورٹ کا بھی انکشاف کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ فسادات میں ’’نسل کشی کے تمام شواہد‘‘ تھے۔
دوسرا حصہ جو مودی کے بطور وزیر اعظم ریکارڈ پر مرکوز تھا، 24 جنوری کو جاری کیا گیا۔
20 جنوری کو حکومت نے انفارمیشن ٹیکنالوجی رولز 2021 کے تحت دستیاب ہنگامی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے یوٹیوب اور ٹوئٹر کو اس دستاویزی فلم کے کلپس کو شیئر کیے جانے سے روکنے کے لیے ہدایات جاری کی تھیں۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق اپنی درخواست میں شرما نے استدلال کیا کہ مرکز کا دستاویزی فلم کو بلاک کرنے کا حکم ’’من مانا اور غیر آئینی‘‘ ہے اور عدالت کو اس دستاویزی فلم کی جانچ کرنی چاہیے اور ان افراد کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے جو 2002 کے گجرات فسادات کے لیے براہ راست اور بالواسطہ طور پر ذمہ دار تھے۔
رام اور بھوشن نے عدالت کو بتایا کہ دستاویزی فلم کے بارے میں ٹویٹس کو مرکز نے ہٹا دیا ہے اور مزید کہا کہ مرکز نے پبلک ڈومین پر بلاک کرنے کا حکم نہیں دستیاب کیا ہے۔
جمعہ کی سماعت کے دوران رام اور دیگر کی نمائندگی کرنے والے ایڈوکیٹ چندر ادے سنگھ نے عدالت سے عبوری راحت کی درخواست کی۔ تاہم بنچ نے کہا کہ وہ اس وقت اس پہلو پر غور نہیں کر رہی ہے۔
جسٹس کھنہ نے کہا کہ یہ بھی حقیقت ہے کہ لوگ ان ویڈیوز تک رسائی حاصل کر رہے ہیں۔ انھوں نے جلد سماعت کے سنگھ کے مطالبے کو بھی مسترد کردیا۔