عتیق اور اشرف کے بعد شائستہ پروین اورمختار انصاری کے انکاؤنٹر کیلئے زمین تیار کرتےٹی وی چینل

اشتعال انگیز اور اکسانے والی سرخیوں کے ساتھ عتیق اشرف کے قتل کو جائز ٹھہرانے کی کوشش،دیش بھکتی کے نام پر مسلمانوں کے خلاف کھلا پروپیگنڈہ

نئی دہلی،20 اپریل:۔
سابق ایم پی عتیق احمد اوربھائی اشرف کا پولیس کی حراست میں تین شدت پسند ہندو نوجوانوں کے ذریعہ سر عام گولی مار کر قتل کر دیاگیا ۔بادی النظر میں یہ معاملہ ریاست میں قانون و انتظام کی سنگین بد انتظامی کا معاملہ ہے۔لاء اینڈ آرڈر کے ختم ہو جانے اور بد معاشوں کے دلوں سے قانون کا ڈر ختم ہو جانے کا عکاس ہے لیکن بد قسمتی سے میڈیا اس مسئلے پر بجائے اس کے کہ وہ لا اینڈ آر ڈر پر سوال اٹھائے، حکومت اور انتظامیہ سے سوال کرے وہ پولیس حراست میں بہیمانہ قتل کو جائز ٹھہرانے کی کی تگ و دو میں سر گرم ہی نہیں بلکہ مزید مسلم ملزمین کے انکاؤنٹر کے لئے زمین ہموار کر رہی ہے۔
عتیق اور اشرف کے سر عام قتل کے بعد ٹی وی چینلوں پر چلنے والی سرخیاں قاتلوں کی حوصلہ افزائی ہی نہیں کر رہی ہیں بلکہ عتیق کی اہلیہ شائستہ اور مختار انصاری وغیرہ کے خلاف باقاعدہ مہم چلا کر ان کے انکاؤنٹر کرنے اور موت کے گھاٹ اتارنے پر ابھار رہی ہیں۔زی نیوز اور آج تک جیسے معروف چینلوں پر دیش بھکتی کے نام پر مسلمانوں کے خلاف پرپیگنڈہ چلایا جا رہا ہے ۔شائستہ پروین اور مختار انصاری کے انکاؤنٹر کے لئے زمین تیار کی جا رہی ہے ۔
زی نیوز پر چلنے والی سرخی’لسٹ ہے تیار ۔۔اب کی بار مختار‘‘نیوز 18 کی سرخی ’عتیق تو گیا اب تیرا کیا ہوگا شائستہ‘،آج تک کی سرخی’ کہاں فرار ہے شائستہ ‘‘،موسٹ وانٹیڈ لیڈی شائستہ ‘۔اس طرح کی سرخیاں چلانے والے چینل خود کو دیش بھکت اور راشٹر وادی چینل کہلاتے ہیں جبکہ ان کے تمام پروگرام مسلم مخالف ہی ہوتے ہیں۔


عتیق اور اشرف کے قتل کے بعد چینلوں پر چلنے والے اس طرح کے پروپیگنڈوں کے اسکرین شاٹس سوشل میڈیا پر شیئر کر کے سوالات کھڑے کئے جا رہے ہیں۔صحافت کے گرتے معیار کی نشاندہی کی جا رہی ہے ۔صرف مسلم نام والے مجرموں کے خلاف ہی اس طرح کی رپورٹنگ پر سوال کھڑے کئے جا رہے ہیں۔ایک ٹوئٹر صارف دراب فاروقی نے لکھا کہ گودی میڈیا نے عتیق کے گجرات سے یو پی لائے جانے کے دوران گاڑی کب پلٹے گی جیسے سوالات اٹھا کر پہلے ہی عتیق کے قتل کی راہ ہموار کر دی تھی۔گودی میڈیا نے اس طرح ماحول پیدا کر دیا تھا گویا کوئی قتل نہیں بلکہ تماشہ چل رہا ہو اور لوگ اس تماشے کو دیکھنے کے لئے ٹی وی اسکرین پر اپنی آنکھیں دھنسائے ہوئے تھے ۔مزید انہوں نے کہا کہ ایسا تب ہوتا ہے جب ملزم کوئی مسلمان ہو اگر کوئی ہندو ہو تو ان کا رویہ دوسرا ہوتا ہے ۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ میڈیا کو آپ نے کبھی کلدیپ سنگھ سینگر کے پیچھے بھاگتے ہوئے نہیں دیکھا ہوگا ۔یہ صرف مسلمانوں کے ساتھ ہوتا ہے ۔


فیس بک پر اسکرین شاٹس شیئر کرتے ہوئے عبد الرحمان قاسمی نے لکھا کہ اسد کے انکاؤنٹر اور عتیق احمد کے منصوبہ بند قتل کے بعد گودی میڈیا عتیق احمد کے باقی ماندہ اہل خانہ کے قتل کے درپے ہے، اس کے لیے وہ لگاتار منٹ منٹ اور سکینڈ سکینڈ پر عتیق احمد کی اہلیہ شائستہ پروین کی پولیس کی تلاشی، خود سپردگی اور فرار کی خبریں نئے نئے سرخیوں کے ساتھ پیش کررہی ہے اور کچھ ‘مافیا’ قسم کی ذہنیت کو شائستہ پروین کے قتل پر ابھاررہی ہے، اس کا اندازہ آپ ماضی میں ہوئے کئی ایک واقعات سے لگاسکتے ہیں، خود عتیق احمد اور ان کے بھائی کی بہیمانہ قتل مبینہ اور منھ بولتا ثبوت ہے۔