لکھنؤ میں اے ایم پی کے زیر اہتمام پانچ سو سے زائد این جی اوز کا انوکھااجتماع

ایسو سی ایشن آف مسلم پروفیشنلس کے زیر اہتمام منعقد دو روزہ نارتھ انڈیا این جی او کانفرنس میں 125 سے زائد اضلاع سے نمائندوں نے شرکت کی

لکھنؤ،06مارچ:۔
لکھنؤ کے حج ہاؤس میں 4اور 5مارچ کو ایک انوکھا اجتماع نظر آیا جہاں سماج اور معاشرے میں تعلیمی ،معاشی استحکام کے لئے زمینی سطح پر کام کرنے والی تنظیموں کے ذمہ داران اور عہدیداران ایک چھت کے نیچے جمع ہوئےاور اس بات پر سر جوڑ کر بیٹھے کہ ملک اور قوم کی تعلیمی ،سماجی،معاشی استحکام پر کس طریقے سے گاؤ ں دیہات،دور دراز علاقوں میں عملی طور پر اقدامات کیا جائے ۔سماج کے مختلف سرگرمیوں میں مصروف ان این جی اوز اور تنظیموں کا اجتماع ایسو سی ایشن آف مسلم پروفیشنلس (اے ایم پی) کی کوششوں سے ممکن ہوا۔
لکھنؤ کے سروجنی نگر واقع مولانا علی میاں میموریل حج ہاؤس میں گزشتہ 4 اور پانچ مارچ کو اے ایم پی کے زیر اہتمام دو روزہ نارتھ انڈیا این جی اوز کانفرنس کا انعقاد عمل میں آیا ۔جس میں شمالی ہند کے گوشے گوشے سے خاص طور پر اتر پردیش کے مختلف اضلاع سے بڑی تعداد میں زمینی سطح پر مختلف میدانوں میں سر گرم این جی اوز اور تنظیموں سے وابستہ افراد نے شرکت کی۔تعلیم ،صحت اور معاشی بہتری کے لئے کام کرنے والے افراد اور شخصیتیں جمع ہوئیں۔دو روزہ کانفرنس میں ملک بھر سے متعدد شعبوں میں سر گرم معروف مقررین نے خطاب کیا۔سمیر صدیقی،آئی اے ایس کوچ،ڈاکٹر عشرت سیف،ذکوۃ فاؤنڈیشن کے سربراہ سید ظفر محمود اور دیگر معروف مقررین نے خطاب کیا۔ دو روزہ کانفرنس میں متعدد سیشن کا اہتمام کیا گیا ۔تعلیمی سیشن،معاشی استحکام اور آئندہ کے لائحہ عمل پر غور و خوض کیا گیا۔اس کانفرنس میں خاص طور پر سماج میں خواتین اور نوجوانوں کے کردار کو کس طرح استعمال کیا جائے،اور جو این جی اوز اور تنظیمیں سماج میں بہتر کام کر رہی ہیں ان کے تجربات سے استفادہ کر کے ملک و ملت کے مفاد کی بہتری کے لئے مزید کس طرح کام کیا جائے ،ان باتوں پر غور کیا گیا ۔

دو روزہ کانفرنس کے پہلے دن کی صدارت لکھنؤ کی معروف شخصیت مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کی ۔ انہوں نے کہا کہ اے ایم پی کے اس دو روزہ کانفرنس میں ملک بھر سے سیکڑوں کی تعداد میں متعدد تنظیموں اور این جی اوز کے نمائندے شریک ہوئے ہیں۔ اے ایم پی گزشتہ پندرہ برسوں سے ملک و ملت کے مفاد میں ترقیاتی کاموں میں سر گرم ہے ۔انہوں نے کہا کہ اے ایم پی نے اس دوران بڑی تعداد میں لوگوں کو روزگار فراہم کیا۔طلبہ کو اعلیٰ تعلیم کے لئے اسکالرشپ دیئے ہیں ،انہوں نے خاص طور پر زکوۃ فنڈ کو ملی مفاد میں بہتر طریقے سے استعمال کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اتنے کم وقت میں اے ایم پی نے اتنا بڑا کام انجام دیا ہے جو بڑے بڑے ادارے نہیں کر سکے۔ اے ایم پی سے ہماری بہت امیدیں ہیں۔
ایسو سی ایشن آف مسلم پروفیشنلس کے صدر عامر ادریسی نے اس دوروزہ کانفرنس کےسلسلے میں بتایا کہ پورے ملک بھر سے ہم نے زمینی سطح پر سماجی اور معاشرتی فلاح و بہبود کے کام میں سر گرم پانچ ہزار این جی اوز کو جمع کیا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ اس دو روزہ این جی اوز کانفرنس میں 125 اضلاع سے 500 سے زیادہ نمائندوں نے شرکت کی ۔جواین جی اوز اور تنظیمیں بہتر کام کر رہی ہیں ان کے تجربوں سے استفادہ کیا جا ئے گا۔ان تمام اضلاع میں ایک وزن کے تحت عملی اقدامات کئے جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس میں تعلیمی،معاشی اور دیگر فلاحی پروگراموں پر مختلف سیشن کا انعقاد کیا گیا تھا ،اسکول ،انسٹی ٹیوٹ پر کس طرح کام کیا جائے ،خواتین اور نوجوان کی سماج کے فروغ میں کیا شراکت داری ہو سکتی ہے ان تمام نکات پر غور و فکر کیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ اگلے 25 برسوں میں مسلمانوں کا ایجنڈا کیا ہونا چاہے، اوقاف اور ذکوۃ کے فنڈ کا کس طرح قوم و ملت کے مفاد میں استعمال کیا جائے ان تمام باتوں میں اس دو روزہ کانفرنس میں غور و خوض کیا گیا۔

ایسو سی ایشن آف مسلم پروفیشنلس کے صدر عامر ادریسی نے اس دوروزہ کانفرنس کےسلسلے میں بتایا کہ پورے ملک بھر سے ہم نے زمینی سطح پر سماجی اور معاشرتی فلاح و بہبود کے کام میں سر گرم پانچ ہزار این جی اوز کو جمع کیا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ اس دو روزہ این جی اوز کانفرنس میں 125 اضلاع سے 500 سے زیادہ نمائندوں نے شرکت کی ۔ 

اے ایم پی کے این جی او کنکٹ کے چیف فاروق صدیقی نے بتایا کہ اے ایم پی کے این جی او کنکٹ پروگرام کے تحت پانچ ہزار تین سو سے زائد این جی او کو شامل کیا گیا ہے اور سب مل کر کام کر رہے ہیں۔اور اس دو روزہ کانفرنس کا مقصد یہی تھا کہ ہم ان تمام این جی اوز کو آپس میں مربوط کر کے تعلیم اور روزگار کے تعلق سے گاؤں اور دیہی علاقوں تک جائیں۔
اے ایم پی کے تحت ایک چھت کے نیچے اتنی بڑی تعداد میں متعدد تنظیموں کا اکٹھا ہونا یہ بتاتا ہے کہ کوئی ایک فرد یا ایک این جی او اپنے طور پر ایک محدود دائرے میں کام کر سکتا ہے لیکن اگر وہ اپنے اس آئیڈیا کو لے کر دوسروں کے ساتھ مل کر کام کریں تو جس ہدف کا وہ خواب دیکھ رہے ہیں اس کو شرمندہ تعبیر کرنے میں آسانی ہو سکتی ہے اور تمام تنظیموں کو مزید ملک و ملت کی بہتری میں کام کرنے کے لئے نئے نئے وزن مل سکتے ہیں۔منتظمین نے اس دو روزہ کانفرنس کو کامیاب قرار دیتے ہوئے اسے مزید توسیع کے عزم کا اظہار کیا ہے ۔