ملک کے آئین میں ہر شخص کو اپنے مذہب پر عمل کرنے کی مکمل آزادی:مسلم پرسنل لاء بورڈ
لکھنؤ میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا10 نکا تی اجلاس،یکساں سول کوڈ،کم عمری کی شادی ،ورشپ ایکٹ سمیت متعدد مسائل پر تبادلہ خیال
لکھنؤ، 05 فروری : ۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اتوار کو متعدد موضوع بحث مسائل پر تبادلہ خیال کے لیے لکھنؤ میں ایک اہم میٹنگ کا اہتمام کیا گیا۔میٹنگ میں آل انڈیا مسلم مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی سمیت 51 ممبران نے شرکت کی۔میڈیا ذرائع کے مطابق میٹنگ میں کامن سول کوڈ سمیت کئی اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس کے علاوہ بورڈ اجلاس میں ملک میں نفرت کے ماحول پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا گیاکہ ملک میں نفرت کا زہر ملایا جا رہا ہے جو ملک کے لیے نقصان دہ ہے۔ بورڈ کی میٹنگ بورڈ کے صدر مولانا سید رابع حسنی ندوی کی صدارت ندوۃ العلماء لکھنؤ میں ہوئی۔جس میں ملک بھر سے ممبران نے شرکت کی ۔ اس موقع پر متعدد نکات پر تفصیل سے گفتگو ہوی جن میں یونیفارم سول کوڈ اور ملک کے مختلف عدالتوں میں چل رہے مسلم پرسنل لا سے متعلق مقدمات کا جائزہ لیا گیا۔
اس موقع پر بورڈ کے صدر رابع حسنی ،نائب صدر مولانا ارشد مدنی۔ مولانا فخرالدین اشرف ،جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی،پروفیسر سید علی نقوی،مولانا اصغر علی امام مہدی، مولانا فضل الرحیم مجددی، مولانا محمود مدنی، مولانا سجاد نعمانی،مولانا مصطفیٰ رفاہی جیلانی ،اسد الدین اویسی،مولانا خالد رشید فرنگی محلی،مولانا ولی فیصل رحمانی،قاسم رسول الیاس،کمال فاروقی،یوسف حاطم مچھالا،مولانا سید بلال حسنی ندوی،مولانا عتیق احمد بستوی،شمشاد احمد ایڈو کیٹ ، طاہر حکیم ایڈو کیٹ،ڈاکٹر مونیسا بشریٰ خاص طور پر شریک ہوئے۔
میٹنگ کے بعد میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ ہمارے اس ملک کے لئے جس میں مختلف مذاہب اور ثقافت سے تعلق رکھنے والے لوگ رہتے ہیں ایسے ملک میں کامن سول کوڈ کی ضرورت نہیں ہے۔ہر طبقے کو اپنی شناخت کے ساتھ ملک میں زندگی گزارنے کی آزادی ہونی چاہئے۔انہوں نے آسام میں جاری کم عمری کی شادی کے خلاف چلائی جا رہی مہم پر تنقید کی اورکمر عمری کی شادی کے خلاف گرفتاریوں پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ عرصہ پہلے شادی ہوئی اور اب اس کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے جو نا مناسب ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ سپریم کورٹ میں پہلے سے موجود ہے اس لئے ایسی کارروائی سے آسام حکومت کو بچنا چاہئے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ میٹنگ میں اس بات پر تبادلہ خیال کیا گیا کہ ملک کے آئین میں ہر شخص کو اپنے مذہب پر عمل کرنے کی آزادی دی گئی ہے۔ اس میں پرسنل لا بھی شامل ہے، اس لیے حکومت کو مذہبی آزادی کا احترام کرنا چاہیے اور یکساں سول کوڈ کا نفاذ ایک غیر ضروری عمل ہوگا۔ اتنے بڑے ملک میں جہاں کئی مذاہب کے ماننے والے لوگ ہیں، ایسا قانون ممکن نہیں اور نہ ہی اس سے ملک کو کوئی فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ 1991 کے عبادت گاہوں کے قانون پر بھی بورڈ میں بحث ہوئی اور کہا گیا کہ یہ قانون حکومت کا بنایا ہوا قانون ہے۔ جسے پارلیمنٹ نے منظور کر لیا ہے۔ اسے برقرار رکھنا حکومت کی ذمہ داری ہے، اس سے ملک کا فائدہ بھی ہے۔ رحمانی نے کہا کہ وقف کے تحفظ اور مسلمانوں کی تعلیم، خواتین کی زندگی کو بہتر بنانے اور سماجی زندگی میں ان کی شرکت بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔