آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اسلامی ماہرین اور عدلیہ کے درمیان رابطہ کار کے طور پر کام کرنے کے لیے لاء جرنل کا آغاز کیا
نئی دہلی: دسمبر 25: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) نے جمعرات کو انگریزی اور اردو میں ایک دو لسانی جریدے کا آغاز کیا۔
’’جرنل آف لاء اینڈ ریلیجیس افیئرز (JLRA)‘‘ کے عنوان سے یہ جریدہ اسلامی قانون کے ماہرین اور عدلیہ کے درمیان مسلمانوں اور اسلام سے متعلق مسائل پر ایک رابطۂ کار کا کردار ادا کرے گا۔
یہ دو لسانی جریدہ انڈیا انٹرنیشنل سینٹر میں AIMPLB کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، سابق وزیر قانون و انصاف کپل سبل، سپریم کورٹ کے ایڈوکیٹ سنجے ہیگڑے اور کئی دیگر اسلامی اسکالرز کی موجودگی میں جاری کیا گیا۔
جریدے کی اہمیت کو جماعت اسلامی ہند (JIH) کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے بہترین انداز میں اجاگر کیا۔ اپنی مختصر تقریر میں انھوں نے کہا کہ ملک کی موجودہ صورت حال نے ایک انتہائی متنوع ہندوستانی معاشرے میں مسلمانوں کے حوالے سے مختلف مسائل کو حل کرنے کے لیے بین المذاہب برادریوں کے درمیان سنجیدہ بات چیت کا مطالبہ کیا ہے۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ یہ جریدہ مختلف مسائل کے حل میں اہم کردار ادا کرے گا۔
جناب حسینی نے افسوس کا اظہار کیا کہ مسلمانوں نے بدقسمتی سے علمی اور فکری دلائل لوگوں کے سامنے نہیں رکھے جس کے نتیجے میں کمیونٹی کو ناکامی اور مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔ تاہم انھوں نے امید ظاہر کی کہ یہ جریدہ ابلاغ کے عمل میں موجود اس خلا کو پُر کرے گا اور صحیح مسلم اور اسلامی نقطہ نظر اور اسلام اور مسلمانوں سے متعلق مختلف مسائل پر علمائے کرام (اسلامی اسکالرز) کا موقف پیش کرے گا، اور عدالتی اصلاحات اور انصاف کی جلد فراہمی میں مدد فراہم کرے گا۔
جرنل کے چیف ایڈیٹر ایم آر شمشاد، سپریم کورٹ کے وکیل، نے جریدے کے مقصد کی تفصیل سے وضاحت کی۔ انھوں نے کہا کہ جریدے کا ایک بنیادی مقصد علمائے کرام میں عدالتی احکامات اور ان فیصلوں کے بارے میں بیداری پیدا کرنا ہے جو ان تک نہیں پہنچے۔ اور دوسرا مقصد مختلف اہم مسائل پر علمائے کرام کے موقف کو قانونی برادری اور عدلیہ کے سامنے لانا ہے تاکہ مختلف مسائل کی بہتر تفہیم ہو سکے۔
یہ بتاتے ہوئے کہ بہت سے مسائل، مذہب اور ثقافت کے تنوع کی وجہ سے پیدا ہوئے ہیں نہ کہ قانونی خامیوں کی وجہ سے، شمشاد نے ان کو سمجھنے کے لیے علمی مکالمے اور بحث کی ضرورت کا اظہار کیا۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ بورڈ کی طرف سے شائع ہونے والا یہ جریدہ اس کام کو پورا کرے گا۔
بورڈ کی طرف سے شروع کیے گئے اس جریدے کی ضرورت کے بارے میں بات کرتے ہوئے، AIMPLB کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ عدالتی فیصلے کا احترام کرنے کے ساتھ ساتھ عدالتی فیصلوں کے مضمرات کا تجزیہ کرنا اور انھیں سمجھنا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔
اے آئی ایم پی ایل بی کے جریدے کو شروع کرنے کے فیصلے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ کے سینئر وکیل اور سابق مرکزی وزیر کپل سبل نے مشورہ دیا کہ جریدے کو اس بات پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے کہ عدالتیں کس طرح قانون کی تشریح کر رہی ہیں اور عدالتی فیصلوں کو کیسے نافذ کیا جاتا ہے۔
یہ بتاتے ہوئے کہ عام لوگ قانونی زبان اور قانون کے باریک نکات کو نہیں سمجھتے، انھوں نے مشورہ دیا کہ ایڈیٹرز اور مصنفین اس بات کو یقینی بنانے کے لیے سادہ زبان استعمال کریں کہ لوگ اس سے مستفید ہوں۔
دہلی اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین کمال فاروقی نے اظہارِ تشکر کیا اور ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے صدر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔