گورکھناتھ مندر پر حملہ کے ملزم احمد مرتضی ٰ کو سزائے موت
مرتضیٰ پر یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا،لکھنؤ کی اے ٹی ایس اور این آئی اے عدالت نے سنایا فیصلہ
گورکھپور،31 جنوری :۔
این آئی اے عدالت نے گورکھپور کے گورکھ ناتھ مندر میں سیکورٹی اہلکاروں پر حملہ کرنے والے ملزم احمد مرتضیٰ عباسی کے خلاف سزا کا اعلان کیا ہے۔ عدالت نے مرتضیٰ کو سزائے موت سنائی ہے۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق مرتضیٰ پر یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا ۔ مرتضیٰ نے اپریل 2022 میں گورکھ ناتھ مندر میں سیکورٹی گارڈوں پر حملہ کیا تھا۔پیر، 30 جنوری کو مرتضیٰ عباسی کو سخت سیکورٹی میں لکھنؤ کی اے ٹی ایس؍این آئی اے عدالت میں لایا گیا۔ رپورٹ کے مطابق، سزا کا اعلان ہونے کے بعد، اے ڈی جی لا اینڈ آرڈر پرشانت کمار نے کہا،
کہ مسلسل 60 دن تک ریکارڈ سماعت ہوئی جس کے بعد آج سزا کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس میں دفعہ 121 آئی پی سی کے تحت سزائے موت اور 307 میں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے ۔
اے ڈی جی کا مزید کہنا تھا کہ عدالت کے سامنے تمام شواہد اچھی طرح پیش کیے گئے ہیں۔ عدالت نے شہادتوں کو درست مان لیا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پولیس کی تفتیش درست تھی۔ یوپی پولس نے اس تفتیش کے دوران ملک کے خلاف سازش کا پردہ فاش کیا ہے۔
واضح رہے کہ اپریل 2022 میں احمد مرتضیٰ عباسی نے گورکھ ناتھ مندر کی حفاظت میں تعینات پی اے سی کے جوانوں پر تیز دھار ہتھیار سے حملہ کیا۔ اور فوجیوں کے ہتھیار چھیننے کی کوشش کی۔ تحقیقات میں پتہ چلا کہ گورکھپور میں گورکھ ناتھ مندر کے قریب فوجیوں پر حملے کے کیس کا حملہ آور بھی نیپال گیا تھا۔ اے ٹی ایس کی تحقیقات سے وابستہ اہلکاروں کے مطابق مرتضیٰ جس نے آئی آئی ٹی سے تعلیم حاصل کی تھی، دہشت گرد تنظیموں کے نظریے سے متاثر تھا۔ اس کے پاس سے متعدد قابل اعتراض مواد ملے تھے۔
اس معاملے میں ملزم مرتضیٰ کے والد نے میڈیا سے خصوصی گفتگو میں بتایا تھا کہ ان کا بیٹا ذہنی مریض ہے اورتنہا نہیں رہ سکتا۔ مرتضیٰ کے والد کا کہنا تھا کہ وہ بچپن سے بیمار تھا جس کی وجہ سے وہ سمجھ نہیں پا رہے تھے لیکن 2018 آتے ہی اس بیماری نے خوفناک شکل اختیار کرلی۔ والد کے مطابق ملازمت کے دوران بھی مرتضیٰ 2-2 ماہ تک بغیر کسی اطلاع کے کمرے میں پڑا رہتا تھا۔احمد آباد کے جام نگر میں اس کا علاج چل رہا ہے۔