عصمت دری معاملے میں آسارام قصور وار قرار،سزا کا اعلان31جنوری کو
آسارام کے خلاف سال 2013 میں ایک خاتون نے عصمت دری کا مقدمہ درج کرایا تھا،گجرات کی ایک عدالت نے سنایا فیصلہ
احمد آباد،30جنوری :۔
عصمت دری معاملے میں راجستھان جیل میں گزشتہ دس سالوں سے جیل میں بند آسارام کو گجرات کی عدالت نے مزید چھٹکا دیتے ہوئے مجرم قرار دیا ہے۔ عدالت منگل کو آسارام کی سزا کا اعلان کرے گی۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق آسارام کے خلاف سال 2013 میں ایک خاتون نے عصمت دری کا مقدمہ درج کرایا تھا۔ سیشن عدالت کے جج ڈی کے سونی نے منگل (31 جنوری) کو سزا سے متعلق اپنا فیصلہ محفوظ رکھا۔ ساتھ ہی عدالت نے آسارام کی بیوی سمیت چھ دیگر ملزمان کو ثبوت کی کمی کی وجہ سے بری کر دیا۔احمد آباد کے چاند کھیڑا پولیس اسٹیشن میں درج ایف آئی آر کے مطابق آسارام نے مبینہ طور پر 2001 سے 2006 کے درمیان کئی بار خاتون کی عصمت دری کی۔ خاتون کا کہنا ہے کہ آسارام نے شہر کے باہر اپنے آشرم میں اس واردات کو انجام دیا ہے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر آر سی کوڈیکر نے پیر کو کہا کہ عدالت نے استغاثہ کے کیس کو قبول کیا ہے اور آسارام کو دفعہ 376 2 (سی) (ریپ)، 377 (غیر فطری جرم) اور تعزیرات ہند کی دیگر دفعات کے تحت غیر قانونی حراست میں رکھنے کا الزام لگایا ہے۔ آسارام اس وقت راجستھان کی جودھ پور جیل میں عصمت دری کیس میں سزا کاٹ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ آسارام اس وقت جودھ پور کی جیل میں بند ہے۔ اسے 2013 میں جودھ پور کے آشرم میں ایک 16 سالہ لڑکی کے ساتھ ریپ کرنے کا مجرم پایا گیا تھا۔ 2018 میں، جودھ پور کی ایک عدالت نے اسے اس کیس میں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ بتا دیں کہ آسارام 10 سال سے جیل میں ہے اور اس کی عمر 80 سال سے زیادہ ہو چکی ہے۔