آئی لو محمد ؐ کے نعرے کو جرم قرار دینا غیر آئینی
جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر ملک معتصم خان نے اسے سیاسی طور پر جانبدارانہ اور ملک کی تہذیب کے خلاف قرار دیا

دعوت ویب ڈیسک
نئی دہلی، 25 ستمبر:.
آئی لو محمد کے بینر اور پوسٹر پر ملک بھر میں جاری حکومتی کارروائی پر معروف ملی تنظیم جماعت اسلامی ہند نے رد عمل کا اظہار کیا ہے ۔جماعت اسلامی ہند نے اس کاررروائی اور آئی لو محمد کے نعرے کو جرم کے طور پر قائم کرنے کی کوشش کی سخت تنقید کرتے ہوئے اسے غیر آئینی قرار دیا ہے ۔
جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر ملک معتصم خان نے نبی کریم حضرت محمد سے محبت کا اظہار کرنے والے مسلمانوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے اور ان کو گرفتار کئے جانے کی شدید مذمت کی ہے۔
میڈیا کے لیے جاری ایک بیان میں جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر ملک معتصم خان نے کہا کہ یہ سوچ ہی کہ ’مجھے پیغمبر محمد سے محبت ہے‘ کا نعرہ کسی طرح فرقہ وارانہ انتشار کو بھڑکا سکتا ہے، سراسر غلط ہے۔یہ ہندوستان کی مشترکہ تہذیب اور تمام مذاہب کے احترام کے نظریے کی توہین ہے۔ صدیوں سے ہندوستان کے عوام ایک ساتھ رہتے آئے ہیں اور ایک دوسرے کے مذہبی جذبات کا احترام کرتے ہیں۔ بدقسمتی سے سیاسی شعبدہ بازی اور فرقہ وارانہ منافرت ایک ہم آہنگ معاشرے میں غیر ضروری تناو¿ پیدا کر رہی ہے۔
ملک معتصم خان نے کہا کہ شہری حقوق کے تحفظ کی سرکردہ تنظیم ’اے پی سی آر‘ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اس معاملے میں پولیس کارروائی کا آغاز یو پی کے شہر کانپور سے ہوا تھا ، جو اب پورے ملک میں پھیل چکا ہے۔مسلمانوں کے خلاف کم از کم 21 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں اور 1,324 سے زائد مسلمانوں پر مختلف قسم کے مقدمات قائم کئے گئے ہیں۔ اب تک کئی ریاستوں میں 38 گرفتاریاں ہو چکی ہیں۔ مسلمانوں کے خلاف سب سے بڑی کارروائی اتر پردیش میں ہوئی ہے جہاں 16 مقدمات میں 1,000 سے زیادہ افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔ دیگر ریاستوں میں اتراکھنڈ، گجرات اور مہاراشٹر بھی شامل ہیں۔
ملک معتصم خان نے مزید کہا یہ معاملہ کانپور میں پولیس کی غلط کارروائی کو تسلیم کرکے درست کرنے سے حل ہو سکتا تھا مگر اس کے بجائے معاملے کو جان بوجھ کر بڑھایا گیا اور پورے ملک میں کشیدگی پھیلائی گئی۔ یہ واضح طور پر ایک سیاسی ایجنڈے کی نشاندہی کرتا ہے جس کا مقصد فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنا اور معصوم شہریوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کرکے لوگوں کو اشتعال دلانا ہے۔انہوں نے کہا کہ پولیس کی جارحانہ اور جانب دارانہ کارروائی اس بات کو اجاگر کرتی ہے کہ کس طرح غیر اہم معاملات کو دانستہ طور پر بڑے مسئلے میں تبدیل کرکےسماج کو باٹنے کا کام کیا جا رہا ہے۔ نبی کریم سے محبت کے پ±رامن اظہار پر لوگوں کو نشانہ بنانا غیر آئینی اور ناقابلِ قبول ہے۔ یہ قانون کی حکمرانی پر سوال کھڑے کرتا ہے اور جمہوری اداروں پر عوام کے اعتماد کو کمزور کرتا ہے۔
جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر نے مسلم کمیونٹی سے اپیل کی کہ وہ دانش مندی اور اعتماد کے ساتھ اس کا جواب دیں اور اس موقع کو نبی کریم کی تعلیماتِ رحمت، عدل اور امن کو پورے سماج تک پہنچانے کے لیے استعمال کریں۔ ساتھ ہی انہوں نے حکومت اور پولیس حکام سے مطالبہ کیا کہ مسلمانوں کے خلاف درج تمام جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات فوری طور پر واپس لیے جائیں، بے قصور گرفتار شدگان کو رہا کیا جائے اور اختیارات کے ناجائز استعمال میں ملوث اہلکاروں کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے۔انہوں نے کہا کہ بنیادی حقوق کا احترام اور ہم آہنگی کا تحفظ، ہماری قوم کی وحدت اور سالمیت کے لیے ناگزیر ہے۔