’ اگر میں وہاں لیکچر دیتا تو شاید حکومت گر جاتی‘
آئی آئی ٹی ۔بی ایچ یو میں معروف سائنسداں،شاعر اور سماجی کارکن گوہر رضا کا پروگرام منتظمین نے دباؤ کا حوالہ دیتے ہوئے منسوخ کر دیا

دعوت ویب ڈیسک
نئی دہلی،24 ستمبر :۔
ہندوستانی سائنسدان، شاعر، اور سماجی کارکن گوہر رضا منگل (23 ستمبر، 2025) کو بی ایچ یو وارانسی کے لِٹ کلب کے زیرِ اہتمام ایک پروگرام میں خطاب کرنے والے تھے۔لیکن راتوں رات ان کا یہ پروگرام منسوخ کر دیا گیا۔ منتظمین نے بہت دباؤ کا حوالہ دیتے ہوئے پروگرام کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا۔اس تقریب کا عنوان تھا "ادب، سائنس اور شعور کا سنگم”، جہاں رضا کو ادب، سائنس اور سماجی شعور کے باہمی ربط پر گفتگو کرنے کے لیے آن لائن (گوگل میٹ کے ذریعے) طلباء اور دیگر شرکاء سے رابطہ قائم کرنا تھا۔یہ پروگرام شام 6 بجے شروع ہونا تھا لیکن گوہر رضا کو منگل کی صبح اس کی منسوخی کی اطلاع دی گئی۔ منسوخی کی وجہ پر طنزیہ گفتگو کرتے ہوئے رضا نے کہا کہ اگر میں وہاں لیکچر دیتا تو شاید حکومت گر جاتی، اس لیے انہوں نے ڈر کے مارے اسے منسوخ کردیا۔
رپورٹ کے مطابق گوہر رضا نے سوشل میڈیا پر تقریب کی منسوخی کا اعلان کیا تھا۔ رضا نے بتایا کہ صبح ای میل چیک کرنے پر انہیں معلوم ہوا کہ اسے منسوخ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ منتظمین نے انہیں ای میل کیا، "سر، ناگزیر حالات کی وجہ سے، پروگرام منسوخ کر دیا گیا ہے، اور میں کسی بھی قسم کی تکلیف کے لیے معذرت خواہ ہوں۔ گوہررضا نے یہ بھی بتایا کہ "منسوخی کی اصل وجہ وہی پرانا مسئلہ ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایک فیکلٹی ممبر نے ان کے نام پر اعتراض کیا اور بعد ازاں منتظمین پر دباؤ ڈالا گیا جس کی وجہ سے انہیں منسوخ کرنا پڑا۔ گوہر رضا نے کہا کہ "اگر منتظمین نے ‘دباؤ’ کا لفظ استعمال کیا تو یہ اپنے آپ میں ایک بیان ہے۔
دی وائر کی رپورٹ کے مطابق منسوخی کی وجہ پر طنزیہ گفتگو کرتے ہوئے رضا نے کہا کہ اگر میں وہاں لیکچر دیتا تو شاید حکومت گر جاتی، اس لیے انہوں نے ڈر کے مارے اسے منسوخ کردیا۔ میرے لیکچرز میں کتنے طالب علم آئیں گے – شاید 25 یا 30۔ اس چھوٹے سے کلب میں بہت سارے ممبر ہیں۔ آپ کو وہاں بولنے کی بھی اجازت نہیں ہوگی۔
وہ مزید کہتے ہیں، ‘مجھے یقین ہے کہ وہ سائنس یا سائنسی مزاج کے بارے میں کچھ نہیں سننا چاہتے۔ ایک طرف مسلم قدامت پسند ہیں جنہوں نے جاوید اختر کا پروگرام کینسل کروایا اور دوسری طرف یہ لوگ ہیں۔ دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل معروف نغمہ نگار جاوید اختر کا بنگال اردو اکادمی کے تحت منعقد ہونے والا پروگرام بھی منسوخ کر دیا گیا تھا جس پر خوب ہنگامہ آرائی ہوئی تھی اور اس کے بعد اب گوہر رضا کا پروگرام بھی منسوخ کر دیا گیا ۔