۔پتہ پتہ بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے۔۔
یوپی: سماج وادی پارٹی کے لیڈر اورقد آور مسلم رہنمااعظم خان دو سال بعد بعد جیل سے رہا، سخت سکیورٹی کے درمیان سیتا پور جیل سے باہر آئے

دعوت ویب ڈیسک
نئی دہلی ،23 ستمبر :۔
سماجوادی پارٹی کے سینئر رہنما اور قد آور مسلم لیڈر محمد اعظم خان تقریباً دو سال کے طویل عرصے کے بعد سیتاپور جیل سے رہا ہو گئے ہیں۔ آج ان کی رہائی کے موقع پر جیل اور آس پاس کے علاقے میں سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے تاکہ کسی بھی قسم کے ہنگامے یا بدنظمی سے بچا جا سکے۔پورے علاقے میں دفعہ 144 نافذ تھا۔رہائی کے بعد اپنے حامیوں کے طویل قافلے کے بعد رام پور لوٹے۔
خیال رہے کہ اصل میں اعظم خان کی رہائی منگل صبح متوقع تھی لیکن جب ضمانتی بانڈ جمع کروانے کے دوران ان کے پتے میں غلطی سامنے آئی تو رہائی کی کارروائی رک گئی۔ بعد ازاں دوپہر تک بانڈ میں اصلاحات کے بعد رہائی کی تمام کارروائیاں مکمل کی گئیں۔ جیل سے باہر آنے کے بعد انہوں نے ایک سوال کا جواب بڑے ہی جذباتی اور اپنے روایتی انداز میں دیا اور میر کا شعر پڑھاکہ
پتہ پتہ بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے
جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے ،باغ تو سارا جانے ہے
جیل کے باہر ان کے اہل خانہ موجود تھے، جبکہ سماجوادی پارٹی کے کارکن اور حامی بھی اپنی نظریں اپنے محبوب رہنما پر جمائے ہوئے تھے۔ حامیوں میں بے حد جوش و خروش دیکھا گیا لیکن انتظامیہ نے دفعہ 144 نافذ کرنے اور بھاری پولیس فورس کی تعیناتی کے سبب سڑکوں پر بھیڑ جمع ہونے کی اجازت نہیں دی۔سیتاپور کی جیل سڑک پر رکاوٹ پیدا نہ ہو، اس کے لیے پولیس نے سخت کارروائی کرتے ہوئے غیر ضروری طور پر کھڑی گاڑیوں کے خلاف بھی قانونی چارہ جوئی کی۔
جیل سے رہائی کے بعد میڈیا کے کچھ سوالوں کا مختصر جواب بھی دیا۔اعظم خان سے ان کے مستقبل کی سیاست پر سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ابھی رہائی ہوئی ہے ،ابھی علاج کریں گے،صحت ٹھیک کریں گے ،پھر سوچیں گے۔کیا بی جے پی نے اعظم خان سے بدلے کی سیاست کی ۔ اس سوال کے جواب پر اعظم خان ن ے کہا کہ بدلہ تو وہاں ہوتا ہے جہاں میں نے کسی کے ساتھ برا کیا ہو۔ میں نے تو دشمنوں کے ساتھ بھی بہت اچھا سلوک کیا ۔ پوری سرکار میں کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ میری قلم سے کسی کے ساتھ نا انصافی ہوئی ہو۔
واضح رہے کہ اعظم خان پر کل 72 مقدمات درج ہیں، جن میں زیادہ تر مقدمات میں انہیں ضمانت مل چکی ہے۔ حال ہی میں انہیں کوالٹی بار لینڈ گریب کیس میں بھی ضمانت مل چکی ہے۔ وہ اکتوبر 2023 سے سیتاپور جیل میں قید تھے۔ ان کی رہائی کے بعد سیاسی حلقوں میں بھی ایک نئی سرگرمی دیکھنے کو مل رہی ہے۔