بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر کی 17ویں برسی پر آئیسا کی قیادت میں جامعہ کے طلبا کا احتجاجی مارچ
پولیس اہلکاروں کا مارچ میں شامل طلبا کے ساتھ تشدد ،طالبات کو گھسیٹا گیا اور حراست میں لیا گیا

دعوت ویب ڈیسک
نئی دہلی ،20 ستمبر :
جمعہ کومتنازعہ بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر کی سترہویں برسی تھی ۔یہ انکاؤنٹر2008 میں ہوا تھا جس پر جم کر ہنگامہ ہواتھا۔ اس موقع پر جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا نے احتجاجی مارچ نکالا جس کے خلاف پولیس نے کریک ڈاؤن چلایا اور متعدد طلبا و طالبات کو حراست میں لے لیا گیا۔ آل انڈیا اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن (AISA) نے اس مارچ کا اہتمام کیاتھا۔
جامعہ کےسنٹرل کینٹین سے گیٹ نمبر 7 تک "انصاف مشعل جلوس” کے نام سے پرامن جلوس کو دہلی پولیس اور یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے وحشیانہ ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔ اس دوران مظاہرین کو گھسیٹا گیا، ہاتھا پائی کی گئی اور حراست میں لے لیا گیا، جس سے کیمپس میں تصادم کی صورتحال پیدا ہو گئی۔
AISA کے سکریٹری سوربھ، طالبات منتشیٰ اور شاجہان کے ساتھ گرفتار ہونے والوں میں شامل تھے۔ جامعہ AISA کے صدر مشکت نے انتظامیہ پر ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ عہدیداروں نے دن کی روشنی میں طلباء کے خلاف کارروائی کی اجازت دی ۔
انہوں نے الزام لگایا کہ مرد گارڈز نے ان کے ساتھ بدتمیزی کرتے ہوئے ان کا لباس پھاڑ دیا، اور خواتین گارڈز نے حجاب پہنے ہوئے مظاہرین کو گھسیٹا۔ انہوں نے کہا کہ "ہم صرف پرامن طریقے سے مارچ کر رہے تھے،” طالب علم اطہر نے کہاکہ گیٹ نمبر 7 کو پولیس کی سہولت کے لیے کھلا چھوڑ دیا گیا تھا، کیمپس کے اندر حراستیں جاری تھیں۔ ’’اندر آنے کے بعد بھی ہم میں سے کچھ کو حراست میں لے لیا گیا، ہمیں نہیں معلوم کہ انہیں کہاں لے جایا گیا ہے۔‘‘
مشتعل طلباء نے ’’شرم کرو، دہلی پولیس ڈاون‘‘ کے نعرے لگائے۔ اور "ہمیں بٹلہ ہاؤس یاد ہے!۔”آپ کیا کر رہے ہیں؟ مظاہرہ کر رہے طلبا نے پولیس کی کاررائی پر گارڈز کی بھی تنقید کی اور کہا کہ آپ طلباء کو مار رہے ہیں اور انہیں پولیس کے حوالے کر رہے ہیں۔”آئیسا کے عہدیداران نے اس واقعے کی مذمت کی، اور جامعہ نگر کے ایس ایچ او سے حراست میں لیے گئے افراد کے مقامات کا فوری انکشاف، محفوظ رہائی اور جوابدہی کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے ہی کہ 17 سال قبل بٹلہ ہاؤس آپریشن، رمضان کے دوران، دہلی پولیس کے اسپیشل سیل نے L-18 فلیٹ پر چھاپہ مارا، جس میں جامعہ کے طالب علم عاطف امین (24) اور اسکول کے امیدوار محمد ساجد (17) کو ہلاک کیا گیا، جنہیں انڈین مجاہدین کا ممبر ہونے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔