آئی لو محمدصلی اللہ علیہ وسلم کاسوشل میڈیا پر ٹرینڈ،ہر طرف آئی لو محمدؐ کے پوسٹر کے ساتھ مظاہرے
سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر آئی لو محمد ؐ کا پوسٹر اور بینر وائرل،کانپور واقعہ کی شدید مذمت ،رضا اکیڈمی ممبئی نے کیس واپس لینے کامطالبہ کیا

دعوت ویب ڈیسک
نئی دہلی ،20ستمبر :۔
یوگی حکومت کے ذریعہ مسلمانوں کے خلاف اس طرح کے معاملے عام ہو چکے ہیں۔کہیں بھی صرف کسی ہندو نے پولیس میں محض شکایت کر دی خواہ وہ دشمنی میں کی ہو یا کسی ذاتی رنجش یا مذہبی رنجش میں پولیس فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے مقدمہ ہی نہیں درج کرتی بلکہ سلاخوں کے پیچھے بھی ڈال دیتی ہے ۔گزشتہ دنوں کانپور میں ایساہی مذہبی تعصب کا ایک معاملہ سامنے آیا جہاں پولیس نے 25 مسلمانوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا صرف اس بنیاد پر کہ انہوں نے آئی لو محمد کا پوسٹر لگایا تھا۔پولیس کی اس کارروائی کی ہر طرف مذمت کی گئی اور پورے ملک میں مسلمانوں میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ۔اس کا رد عمل بھی بڑے پیمانے پر دیکھنے کو مل رہا ہے ۔ سوشل میڈیا پر آئی لو محمدؐ کی مہم شروع کی گئی جس میں بڑھ چڑھ کر مسلمانوں نے حصہ لیا۔
ملک بھر میں متعدد تنظیموں اور اداروں کی جانب سے ریلیاں نکالی جا رہی ہیں اور آئی لو محمد کے پوسٹر اور بینر بڑے پیمانے پر ہر طرف لگائے جا رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر اس سلسلے میں ایک سیلاب سا آ گیا ہے ۔ ہر طرف آئی لو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پوسٹر ہی پوسٹر اور ریل ہی ریل ہی نظر آنے لگے ہیں جس میں پیغمبر اسلام سے محبت کا اظہار کیا جا رہا ہے ۔
حیدر آباد میں حافظ سید کاظم حسین قادری کی قیادت میں نوجوانوں کے گروپ کو پبلک گارڈن، یاقوت پورہ چونی نادر علی بیگ اور شہر کے دیگر مقامات پر دیکھا گیا۔مظاہرین نے کہا کہ وہ "میں آئی لو محمدؐ” کے نعرے لگانے سے باز نہیں آئیں گے، چاہے اس کی وجہ سے پولیس جتنی بھی ایف آئی آر درج کرے۔
اسی سلسلے میں رضا اکیڈمی ممبئی نے بھی پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے اظہار محبت کیلئے ریلی نکالی اور پوسٹر بینر کے ساتھ نعرے بازی کی گئی ۔اس موقع پر کانپور میں کی گئی پولیس کی کارروائی کی مذمت کی گئی ۔
رضا اکیڈمی نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی جانوں سے زیادہ پیار کرتے ہیں اور یہی ان کا ایمان ہے۔ایسے میں "I Love Muhammad (صلی اللہ علیہ وسلم)” کا بینر لگانا کسی طور بھی جرم نہیں سمجھا جا سکتا۔
رضا اکیڈمی نے ٹویٹ کیا کہ "ایک مسلمان اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت و ناموس کی حفاظت کے لیے اپنے تمام رشتے، مال حتیٰ کہ اپنی جان بھی قربان کر سکتا ہے۔ مسلمانوں نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ بچوں کے خلاف درج مقدمات کو فوری واپس لے کر انصاف کیا جائے۔سوشل میڈیا پر مہم کے بعد بہت سے صارفین نے اپنی پروفائل تصویریں تبدیل کیں اور WhatsApp، Facebook اور دیگر پلیٹ فارمز پر "I Love Muhammad” تصاویر شیئر کیں۔