
دوحہ : اسرائیلی حملے کے بعدقطرکا پھر امریکہ کے ساتھ دفاعی معاہدہ
1992 میں کئے گئے دفاعی معاہدے کے باوجود اسرائیل نے قطر پر حملہ کیا اور امریکہ ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہا
دوحہ ،17 ستمبر:۔
دوحہ پر حالیہ اسرائیلی حملے کے خطے کے تمام مسلم ممالک کے سر براہوں کی پیشانی پر تشویش کی لکیریں بکھیر دیں ہیں۔ اب انہیں اپنے تحفظ کا خوف ستانے لگا ہے ۔ دوحہ سمٹ میں جمع ہوئے تمام مسلم ممالک کے سر براہوں نے اس تشویش کا اظہار کیا اور اسرائیلی حملے کو تمام مملکت پر حملے سے تعبیر کیا ہے ۔ تمام خلیجی ممالک کو اس بات کا خدشہ ستانے لگا ہے کہ امریکہ کے ساتھ ان کے سیکورٹی معاہدے کے باوجود ان کی مملکت پر خطرہ بر قرارہے۔قطر پر حملہ در اصل امریکہ کے ذریعہ کئے گئے 1992 کے دفاعی معاہدے کو ذمہ داری سے ادا نہ کرنے کی عکاسی کرتا ہے لیکن اس کے باوجود ایک بار پھر قطر اپنی سیکورٹی اور تحفظ کیلئے امریکہ کی ہی چوکھٹ پر جا رہا ہے ۔اسی سلسلے میں قطر نے منگل کو کہا کہ دوحہ پر گذشتہ ہفتے اسرائیلی فضائی حملے نے امریکہ کے ساتھ تازہ ترین اسٹریٹجک دفاعی معاہدے کی ضرورت کو تیز کر دیا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے دوحہ میں ایک پریس کانفرنس میں کہا، ’’ہاں، یہ حملہ امریکہ اور قطر کے درمیان تازہ ترین اسٹریٹجک دفاعی معاہدے کی ضرورت کو تیز کرتا ہے۔ یہ اپنے آپ میں نیا نہیں ہے، بلکہ اس عمل میں تیزی ہے۔ جون 1992 میں قطر نے امریکہ کے ساتھ دفاعی تعاون کا معاہدہ کیا تھا اور اسرائیل کا یہ تازہ حملہ در اصل اسی دفاعی تعاون کی نا کامی کا عکاس ہے۔
منگل کی صبح، قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے اسرائیل سے دوحہ پہنچنے والے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے بات چیت کی۔ امیری دیوان نے ایک بیان میں کہا کہ ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات اور انہیں مضبوط بنانے کے طریقوں کا جائزہ لیا گیا، بالخصوص دفاعی شعبے میں۔روبیو نے اپنی طرف سے قطر کے ساتھ واشنگٹن کی سیکورٹی شراکت داری کی توثیق کی۔
انہوں نے امریکی سوشل میڈیا کمپنی ایکس کے پلیٹ فارم پر لکھا، "ہم نے امریکہ-قطر کی پائیدار سیکیورٹی شراکت داری اور ایک محفوظ، زیادہ مستحکم خطے کے لیے اپنے مشترکہ عزم کی تصدیق کی۔ اعلیٰ سفارت کار نے "اسرائیل اور حماس کے درمیان امن معاہدہ کرنے اور یرغمالیوں کو وطن واپس لانے کے لیے جاری ثالثی کی کوششوں پر قطر کا شکریہ ادا کیا۔” یہ دورہ دوحہ میں پیر کی ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے بعد ہوا جس میں اسرائیل کے حملے کی مذمت کی گئی اور قطر کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔