متنازعہ وقف ترمیمی قانون  :وقف بائی یوزر سے متعلق عدالت کا تبصرہ باعث تشویش

مولانا محمود مدنی نے وقف بائی یوزر کو سرے سے خارج کرنے کو  اسلامی  اصولوں کے خلاف، براہِ راست مسلمانوں کے مذہبی حقوق پر  حملہ قرار دیا

 

نئی دہلی16 ستمبر :۔

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے وقف ایکٹ 2025 کے سلسلے میں سپریم کورٹ کے عبوری فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’وقف بائی یوزر‘ سے متعلق عدالت کا تبصرہ ہمارے لیے انتہائی تشویش کا باعث ہے، جس پر سنجیدہ غور و فکر ناگزیر ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہماری طرف سے عدالت میں اس قانون کے متعلق کئی سنگین خدشات پیش کیے گئے تھے، جن میں سے ایک یہ تھا کہ کلکٹر یا دیگر انتظامی افسران کو وقف جائیداد کی نوعیت طے کرنے کا غیر معمولی اختیار دینا اور وقف ٹریبونل کا خاتمہ مذہبی حقوق میں سرکاری مداخلت کا ذریعہ بنے گا۔ یہ ایک حد تک اطمینان بخش ہے کہ سپریم کورٹ نے اس پر عبوری روک لگا دی ہے اور دیگر کچھ معاملات میں بھی جزوی راحت دی ہے۔ تاہم سب سے بڑا اور بنیادی مسئلہ ’وقف بائی یوزر‘ کا ہے۔

میڈیا کو جاری ایک بیان میں مولانا مدنی نے کہا کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں 4 لاکھ سے زائد وقف جائیدادیں ’وقف بائی یوزر‘ کے زمرے میں شامل ہیں، جن میں 1.19 لاکھ مساجد اور 1.5 لاکھ قبرستان کی جائیدادیں ہیں۔ ان میں سے 80 فیصد سے زائد رجسٹرڈ نہیں ہیں۔ موجودہ ترمیمی قانون نے ’وقف بائی یوزر‘ کو سرے سے کالعدم قرار دے دیا ہے اور جزوی ترمیم کے ذریعہ پہلے سے رجسٹرڈ جائیدادوں کو مستثنیٰ کر کے یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ کوئی بڑا نقصان نہیں ہوگا۔ حالانکہ یہ ترمیم ہمارے اصل خدشے کا حل نہیں ہو سکتی۔

مولانا مدنی نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’وقف بائی یوزر‘ کو قانون سے خارج کرنا اسلامی اصولوں اور صدیوں پرانی مذہبی روایت کی کھلی نفی ہے۔ یہ براہِ راست مسلمانوں کے مذہبی حقوق پر ضرب ہے جبکہ آئینِ ہند نے ان حقوق کے تحفظ کی ضمانت دی ہے۔ انھوں نے کہا کہ جمعیۃ کا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ وقف ایک خالص دینی و شرعی معاملہ ہے، اس سے متعلق قانون میں ایسی دفعات شامل نہیں ہونی چاہئیں جو اس کی مذہبی حیثیت کو مجروح کریں یا مسلمانوں کے حقِ مذہبی آزادی میں رکاوٹ ڈالیں۔ لہٰذا سپریم کورٹ کا یہ عبوری فیصلہ اُس وقت تک قابلِ اطمینان نہیں کہا جا سکتا جب تک ’وقف بائے یوزر‘کو مکمل تحفظ نہ مل جائے۔

انھوں نے اخیر میں کہا کہ جمعیۃ علماء اپنے وکلا اور ملی اداروں کے ساتھ مل کر پوری سنجیدگی اور حکمت کے ساتھ یہ جدوجہد جاری رکھے گی تاکہ آئینِ ہند میں دیے گئے مذہبی آزادی اور اقلیتی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔

 

hacklink panel |
betorder giriş |
güncel bahis siteleri |
hacklink panel |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
şans casino |
deneme bonusu veren siteler |
gamdom |
gamdom giriş |
yeni casino siteleri |
betorder giriş |
casino siteleri |
casibom |
deneme bonusu |
vadicasino |
gamdom giriş |
kitle fonlama |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
onlyfans nude |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
sweet bonanza oyna |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
bahis siteleri |
matadorbet giriş |
deneme bonusu veren siteler |
bonus veren siteler |
1xbet giriş |
casino siteleri |
bahis siteleri |
deneme bonusu veren siteler |
hacklink panel |
betorder giriş |
güncel bahis siteleri |
hacklink panel |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
şans casino |
deneme bonusu veren siteler |
gamdom |
gamdom giriş |
yeni casino siteleri |
betorder giriş |
casino siteleri |
casibom |
deneme bonusu |
vadicasino |
gamdom giriş |
kitle fonlama |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
onlyfans nude |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
sweet bonanza oyna |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
bahis siteleri |
matadorbet giriş |
deneme bonusu veren siteler |
bonus veren siteler |
1xbet giriş |
casino siteleri |
bahis siteleri |
deneme bonusu veren siteler |