نیپال سیاسی بحران :سوشیلا کارکی کی قیادت میں نئی عبور ی حکومت قائم، ہندوستان کا خیرمقدم
سوشیلا کارکی کو جمعہ کی شب نیپال کی پہلی خاتون وزیر اعظم کے طور پر حلف دلایا گیا۔یہ نیپال کی تاریخ میں پہلی خاتون وزیر اعظم بنی ہیں

دعوت ویب ڈیسک
نئی دہلی،13ستمبر :۔
نیپال میں اچانک حکومت کے خلاف بھڑکے تشدد نے سب کچھ تباہ کر دیا ۔تمام حکومتی اہلکاروں کو اپنی جان بچا کر راہ فرار اختیار کرنا پڑا۔ دو دن تک چلے نیپال میں تشدد اب ختم ہو گیا ہے اور حکومت مخالف گروپ کے ساتھ سمجھوتہ کے بعد سوشیلا کار کی کی قیادت میں نئی عبوری حکومت جمعہ کے دن قائم ہو گئی ہے ۔پڑوسی ملک میں نئی عبوری حکومت کے قیام کا ہندوستان نے خیر مقدم کیا ہے ۔ ہفتے کے روز نیپال میں سابق چیف جسٹس سوشیلا کارکی کی قیادت میں تشکیل پائی نئی عبوری حکومت کا خیرمقدم کرتے ہوئے بھارت نے کہا ہے کہ اس سے خطے میں امن اور سیاسی استحکام کو تقویت ملے گی۔ سوشیلا کارکی کو جمعہ کی شب نیپال کی پہلی خاتون وزیر اعظم کے طور پر حلف دلایا گیا۔یہ نیپال کی تاریخ میں پہلی خاتون وزیر اعظم بنی ہیں ۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق بھارتی وزارتِ خارجہ (ایم ای اے) نے اپنے بیان میں کہا، ’’ہم سوشیلا کارکی کی قیادت میں نیپال میں عبوری حکومت کے قیام کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ یہ قدم نیپال میں امن و استحکام کو آگے بڑھائے گا۔ ہندوستان ایک قریبی پڑوسی، جمہوری ملک اور دیرینہ ترقیاتی شراکت دار کے طور پر نیپال کے عوام کی خوشحالی کے لیے تعاون جاری رکھے گا۔‘‘
واضح رہے کہ سوشیلا کارکی نے 73 برس کی عمر میں یہ عہدہ ایسے وقت سنبھالا جب سابق وزیر اعظم کے پی شرما اولی کو سوشل میڈیا پر متنازع پابندی اور اس کے خلاف ملک گیر احتجاج کے بعد مستعفی ہونا پڑا۔ یہ احتجاج کئی دن تک جاری رہا اور اس دوران تشدد بھی پھوٹ پڑا۔ بالآخر عوامی دباؤ کے سامنے حکومت کو جھکنا پڑا اور صدر رام چندر پوڈیل نے کارکی کو کھٹمنڈو کے صدارتی محل میں حلف دلایا۔ اس موقع پر چیف جسٹس، اعلیٰ سرکاری افسران، سکیورٹی حکام اور غیر ملکی سفارت کار بھی موجود تھے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ ماضی میں کارکی کو انہی کی حکومت نے پارلیمانی مواخذے کے ذریعے منصبِ عدلیہ سے ہٹایا تھا۔ لیکن اب عوامی بغاوت اور سیاسی بحران کے نتیجے میں انہیں عبوری وزیر اعظم کی حیثیت سے سب سے بڑی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
صدر پوڈیل کے مطابق سوشیلا کارکی کی سربراہی میں یہ عبوری حکومت زیادہ سے زیادہ 6 ماہ تک کام کرے گی اور اسی دوران نئے عام انتخابات منعقد کرائے جائیں گے۔ عوام نے بھی یہ ذمہ داری کارکی کو سونپی ہے کہ وہ شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات یقینی بنائیں تاکہ ایک مستحکم اور منتخب حکومت وجود میں آ سکے۔
کون ہیں سوشیلا کارکی؟
نیپال میں تاریخ رقم کرتے ہوئے وزیر اعظم کے عہدے پر پہنچنے والی سوشیلا کارکی 7 جون 1952 کو ہندوستانی سرحد کے قریب شنکر پور-3، وراٹ نگر میں پیدا ہوئیں، کارکی نے 1971 میں نیپال کی تریبھون یونیورسٹی کے مہندر مورنگ کیمپس سے گریجویشن کیا اور 1975 میں بنارس ہندو یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس میں پوسٹ گریجویٹ کی تعلیم مکمل کی۔ وہ 1978 میں قانون کی ڈگری حاصل کرنے کے لیے تریبھون یونیورسٹی واپس آئیں
کارکی اپنے والدین کے سات بچوں میں سب سے بڑی ہے اور ایک سادہ کسان خاندان میں ان کی پرورش ہوئی ہے ۔ کارکی نے عدالتی پیشے میں 32 سال گزارے۔ انہوں نے 1979 میں وراٹ نگر میں قانون کی پریکٹس شروع کی۔ اسی دوران وہ 1985 میں مہندرا ملٹیپل کیمپس، دھرن میں اسسٹنٹ ٹیچر کے طور پر بھی تعینات ہوئیں۔ وہ 2007 میں سینئر وکیل بنیں اور 2009 میں سپریم کورٹ میں ایڈہاک جج مقرر ہوئیں۔ وہ 18 نومبر 2010 کو مستقل جج بنیں۔جنریشن زیڈ کی اس تحریک اور حکومت مخالف بغاوت نے انہیں نیپال میں وزیر اعظم کے عہدے تک پہنچایا ہے ۔جنریشن زیڈ کی پہلی پسند بنی ہیں ۔