
’ایجوکیٹ گرلس‘ 14 لاکھ لڑکیوں کو تعلیم سےجوڑنے والی سفینہ حسین کو ریمن میگسیسے ایوارڈ
یہ پہلا موقع ہے جب کسی ہندوستانی تنظیم کو یہ باوقار ایوارڈ ملا ہے، راجستھان کے چھوٹے گاؤں سے شروع ہونے والی یہ کوشش آج لاکھوں لڑکیوں کی زندگیوں کو چھو چکی ہے
دعوت ویب ڈیسک
نئی دہلی ،08ستمبر :۔
"جب ایک لڑکی پڑھتی ہے تو پورا خاندان اور معاشرہ بدلتا ہے۔‘ اسی سوچ اور خیال کو آگے بڑھانے کے لیے سفینہ حسین نے ہندوستان میں تعلیم کو مساوی حقوق دینے کی پہل کی۔ لڑکوں کی طرح لڑکیوں کو بھی تعلیم حاصل کرنے، سیکھنے اور اپنا مستقبل بنانے کا حق ملنا چاہیے – یہ آئیڈیا ایجوکیٹ گرلز تنظیم کی بنیاد بنی۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے یکم اگست کومنیلا میں اعلان کردہ 2025 کے ریمن میگسیسے ایوارڈ کی فہرست میں ہندوستان کی غیر منافع بخش تنظیم ایجوکیٹ گرلز کو شامل کیا گیا ۔ یہ پہلا موقع ہے جب کسی ہندوستانی تنظیم کو یہ باوقار ایوارڈ ملا ہے۔ تنظیم کو لڑکیوں اور نوجوان خواتین کی تعلیم کے میدان میں اہم کردار ادا کرنے پر اعزاز سے نوازا گیا ہے۔ یہ اعزاز ایشیا کا ‘نوبل انعام’ سمجھا جاتا ہے۔
’ایجو کیٹ گرلس ‘راجستھان کے چھوٹے گاؤں سے شروع ہونے والی یہ کوشش آج لاکھوں لڑکیوں کی زندگیوں کو چھو چکی ہے۔ سفینہ کی قیادت میں ایجوکیٹ گرلز 30 ہزار سے زیادہ دیہاتوں تک پہنچ چکی ہے اور 14 لاکھ سے زیادہ لڑکیوں کو اسکول واپس لا چکی ہے۔ اس جدوجہد اور کامیابیوں کو بین الاقوامی سطح پر پہچان ملی، جب اس تنظیم کو ایشیا کا سب سے بڑا اعزاز رامون میگسیسے ایوارڈ ملا۔ خاص بات یہ ہے کہ ایجوکیٹ گرلز ہندوستان کی پہلی این جی او ہے جس نے یہ ایوارڈ جیتا ہے۔
2007 میں امریکہ سے ہندوستان واپس آنے کے بعد، سفینہ حسین نے راجستھان میں لڑکیوں کی تعلیم کا آغاز کیا۔ اس کا مقصد لڑکیوں کی تعلیم کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو توڑنا تھا—غربت، کم عمری کی شادی اور پدرانہ نظام۔ اس نے صرف 50 دیہاتوں سے شروعات کی، لیکن یہ پہل ایک بڑی تحریک میں تبدیل ہوگئی۔
اس تنظیم کی سب سے بڑی طاقت اس کے رضاکار ہیں، جنہیں "پریرک” کہا جاتا ہے، جو گھر گھر جا کر ان لڑکیوں کو تلاش کرتے ہیں جو اسکول چھوڑ چکی ہیں۔ وہ نہ صرف ان کا اندراج کرتے ہیں بلکہ ان کی پڑھائی میں ان کی مدد بھی کرتے ہیں تاکہ وہ باہر نہ جائیں۔ یہ کمیونٹی ماڈل تعلیم کو ایک حقیقی عوامی تحریک بناتا ہے۔
2015 میں، ایجوکیٹ گرلز نے تعلیمی شعبے میں ایک نیا تجربہ متعارف کرایا—دنیا کا پہلا ڈویلپمنٹ امپیکٹ بانڈ (DIB)۔ اس ماڈل میں، فنڈنگ کا براہ راست تعلق بچوں کی تعلیم اور سیکھنے کے نتائج سے تھا۔ شفافیت اور احتساب کا یہ طریقہ دنیا کے لیے ایک مثال بن گیا۔
تنظیم نے ان لڑکیوں کے لیے ‘پرگتی پروگرام’ شروع کیا جنہوں نے اسکول چھوڑ دیا تھا۔ اس اقدام نے ہزاروں نوعمر لڑکیوں کو تعلیم سے دوبارہ جڑنے کا موقع فراہم کیا۔ اس کے نتیجے میں، اب 31,500 سے زیادہ لڑکیاں 10 اور 12 ویں کلاس مکمل کر رہی ہیں۔ یہ صرف تعلیم ہی نہیں بلکہ خود انحصاری اور بااختیار بنانے کی طرف ایک بڑا قدم ہے۔
نیا سنگ میل اور مستقبل
2025 میں ایجوکیٹ گرلز کو ریمن میگسیسے ایوارڈ سے نوازا گیا۔ یہ کامیابی ہندوستان کے لیے تاریخی تھی کیونکہ یہ 50 سے زیادہ ہندوستانی فاتحین میں سے یہ اعزاز حاصل کرنے والی پہلی غیر سرکاری تنظیم ہے۔اب تنظیم کا خواب اور بھی بڑا ہے – 2035 تک پورے ملک اور عالمی سطح پر کم از کم 1 کروڑ لڑکیوں کی زندگیوں کو بدلنا۔