جماعت اسلامی راجستھان نے سیلاب متاثرین میں امدادی سامان تقسیم کئے
ضلع کلکٹر سے وفد کی ملاقات متاثرین کیلئے امدادی پیکج کے ساتھ بازآبادی اور بحالی کا مطالبہ،میمورنڈم پیش

ڈاکٹر ریحام خان
نئی دہلی ،05 ستمبر :۔
ملک کی متعد ریاستوں میں ان دنوں سیلاب کا بحران چھایا ہواہے۔ایسے حکومتی اداروں کے علاوہ رفاہی اور فلاحی تنظیموں نے بھی متاثری کی مدد اور باز آباد کاری کے لئے ہاتھ بڑھائے ہیں ۔ راجستھان کے بھی کچھ علاقے سیلاب سے متاثر ہیں ۔ایسے میں جماعت اسلامی ہند راجستھان یونٹ نے بھی متاثرین کی امداد کے لئے ہاتھ بڑھائے ہیں ۔راجستھان کے سوائی مادھوپور ضلع اور اس کے آس پاس کے دیہی علاقوں میں حالیہ شدید سیلاب نے لوگوں کی زندگی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ اس آفت کی سنگینی کے پیش نظر جماعت اسلامی ہند راجستھان کے ریاستی سطح کے وفد نے سوائی مادھو پور ضلع کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور حالات کا جائزہ لیا۔
وفد نے سیلاب سے متاثرہ شہریوں کے مسائل کو قریب سے دیکھا اور ان کی زمینی ضروریات کو سمجھا۔ اس کے بعد جمعرات کو محمد اعظم خان (شریک سکریٹری، جماعت اسلامی ہند راجستھان) کی قیادت میں ایک وفد نے وزیر اعلیٰ، حکومت راجستھان کے نام ضلع کلکٹر، سوائی مادھوپور کو ایک تفصیلی میمورنڈم پیش کیا۔ میمورنڈم میں شہریوں، کسانوں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے لیے فوری امداد اور طویل مدتی حل کا مطالبہ کیا گیا۔
محمد اعظم خان نے بتایا کہ جماعت اسلامی ہند راجستھان سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں راشن کٹس اور مالی امداد فراہم کر رہی ہے۔ جاداوتا گاؤں میں، موجیرام پٹیل، جو سیلاب کی وجہ سے اپنا گھر کھو بیٹھے تھے، کو 21000 روپے کی مالی امداد فراہم کی گئی۔ اس کے علاوہ متاثرین کی ہر ممکن مدد کی جا رہی ہے۔
میمورنڈم کے اہم مطالبات:
- سیلاب کی وجوہات اور ساختی حل کا منصفانہ جائزہ لیا جائے: میمورنڈم میں واضح طور پر کہا گیا کہ سوائی مادھو پور شہر اور آس پاس کی بستیوں میں آنے والا سیلاب نہ صرف ایک قدرتی آفت ہے، بلکہ زیر تعمیر ایلیویٹڈ روڈ کی وجہ سے بند نالوں اور سوروال ڈیم کو دریائے بناس سے نہ جوڑنے جیسی منصوبہ بندی کی خامیاں بھی اس کے ذمہ دار ہیں۔ اس لیے ریاستی حکومت کو چاہیے کہ وہ مقامی انتظامیہ کے ساتھ تال میل کرتے ہوئے اسباب کا مکمل جائزہ لے، اور مستقل حل کو یقینی بنائے تاکہ مستقبل میں ایسی صورت حال سے بچا جا سکے۔
- فصلوں کے نقصان کا معاوضہ: سیلاب کی وجہ سے کسانوں کی فصلیں مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہیں۔ لہٰذا حکومت فوری طور پر سروے کرائے اور مناسب معاوضہ فراہم کرے تاکہ کسان اگلی فصل کی تیاری کر سکیں۔
- خصوصی بجٹ اور بحالی کا منصوبہ: سوائی مادھو پور ضلع کے ان گرام پنچایتوں اور علاقوں کے لیے جو سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں، وہاں سڑکوں، پینے کے پانی کے نظام، اسکولوں اور صحت کی خدمات کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے خصوصی بجٹ جاری کیا جانا چاہیے۔
- تباہ شدہ مکانات کے لیے امداد اور بحالی: جن لوگوں کے مکانات گر گئے ہیں یا انہیں شدید نقصان پہنچا ہے انہیں فوری معاوضہ دیا جائے اور ضرورت مند خاندانوں کے لیے عارضی اور مستقل رہائش کا انتظام کیا جائے۔
- فوڈ سیکورٹی اسکیم کے تحت اضافی اناج: پانی بھر جانے کی وجہ سے کئی خاندانوں کے گھروں میں ذخیرہ شدہ اناج تباہ ہو گیا ہے۔ ایسے میں حکومت کو فوڈ سیکیورٹی اسکیم کے تحت اگلے 6 ماہ کے لیے فی خاندان کو دگنا اناج فراہم کرنا چاہیے، تاکہ کوئی بھی بھوکا نہ رہے۔
- طبی سہولیات اور صحت کا معائنہ: پانی جمع ہونے کی وجہ سے مشکوک بیماریاں، خاص طور پر مچھروں سے پھیلنے والی بیماریاں پھیلنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ ایسے علاقوں میں خصوصی میڈیکل کیمپ لگائے جائیں، ہیلتھ چیک اپ کرایا جائے اور ادویات کی مناسب دستیابی کو یقینی بنایا جائے۔
اس موقع پر سماجی کارکن اور عوامی نمائندے ڈاکٹر ممتاز احمد، ابصار احمد، مولانا منصور احمد، محمد یونس، ماسٹر عبدالرزاق، مبارک علی، فشت علی، عبدالباری، عاصم خان، راشد علی، حاجی عبدالستار، آزاد خان وغیرہ وفد کا حصہ تھے۔
چند روز قبل راجستھان کے کچھ اضلاع میں شدید بارش کے بعد جماعت اسلامی ہند راجستھان کے ریاستی صدر محمد ناظم الدین اور ریاستی جنرل سکریٹری شاہد خان نے بھی ضلع سوائی مادھوپور کا دورہ کرکے حالات کا جائزہ لیا اور متاثرین سے ملاقات کی۔ جماعت کے قومی نائب صدر پروفیسر سلیم انجینئر نے بھی ایک بیان جاری کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا کہ سیلاب متاثرین کو معاوضہ فراہم کیا جائے۔
(بشکریہ:انڈیا ٹو مارو)