آسام :انہدامی کارروائی معاملے پر اے پی سی آر کی پریس کانفرنس میں ہندو سینا کا ہنگامہ
پریس کانفرنس میں ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس کی جانب سے فیکٹ فائڈنگ رپورٹ پیش،ریاستی حکومت کے ذریعہ انتہائی بے رحمانہ سلوک کا الزا م

دعوت ڈیسک
نئی دہلی ،27 اگست :۔
آسام میں بنگلہ دیشی کے نام پر مسلمانوں کے خلاف ہمنتا بسوا سرما کی زیادتی حد سے تجاوز کرتی جا رہی ہے ۔ہزاروں کی تعداد میں مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کر دیا گیا ہے انہیں صرف اس بات کی سزا دی جا رہی ہے کہ وہ مسلمانوں ہیں اور ایسا ایک جمہوری ملک میں ہو رہا ہے جو قابل تشویش ہے ۔ہمنتا بسوا سرما کی اس ظالمانہ کارروائی کے خلاف کانسٹی ٹیوشن کلب میں ایسو سی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس کی جانب سے ایک پریس کانفرنس کا گزشتہ روز انعقاد کیا گیا جس میں آسام کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔اس پروگرام میں متعدد اہم شخصیات اور دانشوروں نے شرکت کی ۔پریس کانفرنس کے دوران شدت پسند ہندو تنظیم ہندو سینا کے کارکنان نے ہنگامہ کیا۔شدت پسندوں نے سید ہ حمید کے خلاف ہنگامہ آرائی کی مگر ان کا مقصد آسام کے مسلمانوں کی حالت زار بیان کرنے والے اس پروگرام میں رخنہ ڈالنا تھا۔ایک ہائی سیکورٹی ایریا میں شدت پسند ہندو تنظیم کے کارکنان گھس گئے اور ہال میں ہنگامہ آرائی شروع کر دی۔ان کے ہاتھ میں پلے کارڈ تھے جس میں کانفرنس کے شرکا کو بنگلہ دیشیوں کا ہمدرد ہونے کا الزام عائد کیا۔انہوں نے اس دوران جے شری را کے نعرے لگائے اور در اندازوں کو ملک سے باہر نکالوں کے نعرے بلند کئے گئے ۔منتظمین کو ملک دشمن اور بنگلہ دیشیوں کا حمایتی قرار دیا گیا۔اس ہنگامے سے تھوڑی دیر تک پروگرام میں خلل پیدا ہوا ۔تھوڑی دے کر بعد سیکورٹی اہلکاروں نے انہیں باہر نکال دیا ۔جس وقت ہنگامہ کیا گیا اس وقت ڈائس پر سینئر کارکن ہرش مندر، پلاننگ کمیشن کی سابق رکن سیدہ حمید، سابق مرکزی داخلہ سکریٹری گوپال کے پلئی، ماہر تعلیم پروفیسر اپوروانند، اور آسام میں بے دخلی اور حراست کے متاثرین کی نمائندگی کرنے والے کئی ترجمان تھے۔
ہنگامے کے مختصر وقفے کے بعد پروگرام دوبارہ شروع ہوا، مقررین نے اس ستم ظریفی پر زور دیا کہ آسام میں جمہوریت، شہریت کے حقوق، اور آئینی اقدار کو لاحق خطرات کو اجاگر کرنے والی رپورٹ خود دھمکی کے سائے میں شروع کی گئی تھی۔ سیشن کی صدارت کرتے ہوئے، پٹنہ ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس، جسٹس اقبال انصاری نے اس خلل کو ہندوستان کے گہرے ہوتے ہوئے جمہوری بحران کی ایک چھوٹی سی مثال قرار دیا۔ آسام میں اپنی برسوں کی پریکٹس اور جج شپ کے تجربہ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے اس بات کی عکاسی کی کہ کس طرح سیاسی قیادت اور عدالتی لاپرواہی سے آئینی اصولوں کو منظم طریقے سے مجروح کیا جا رہا ہے۔
اس فیکٹ فائڈنگ ٹیم نے سید حمید کے ساتھ ہرش مندر ،پرشانت بھوشن،جواہر سرکار،وجاہت حبیب اللہ ،رتمبرا مانوی اور فواز شاہین کے ساتھ 23 اگست کو آسام کے ان علاقوں کا دورہ کیا تھا جہاں بڑے پیمانہ پر ہمنتا بسوا سرما حکومت کے ذریعہ مسلمانوں کی بے دخلی کی گئی ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران تمام شرکا نے ہمنتا بسوا سرما کے ذریعہ مسلمانوں پر کی جا رہی ظلم و زیادتی کی کہانی بیان کی اور اس صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا گیاکہ اس ظالمانہ کارروائی میں عدلیہ کی بھی لا پر وائی کس طرح کارفرما ہے۔ سب مل کر اس زیادتی کا انجام دے رہے ہیں۔