حیدرآباد کی 400 سال پرانی مسجد کے باہر ہندوشدت پسندوں کا احتجاج،مدرسہ بند کرنے کا مطالبہ
بی جے پی رہنما رام کرشنا ریڈی کی قیادت میں ہندوتو گروپ نے چار سو سالہ قدیم مسجد حسینی کے اندر چل رہے مدرسہ نعمانیہ کو غیر قانونی قرار دیا،مذہبی نعرے لگائے

دعوت ویب ڈیسک
نئی دہلی ،21 اگست :۔
ملک بھر یں مساجد اور مدرسوں کے خلاف احتجاج کرنا اور انہیں مندر قرار دے کر ان پر حملے کرنا ہندوتو نوازو ں کا معمول بنتا جا رہا ہے ۔اتر پردیش ہو یا اترا کھنڈ یا پھر تلنگانہ کا حیدر آباد ،کہیں بھی یہ ہندوتو گروپ کھڑا ہوتا ہے اور مسجد اور درسہ کو غیر قانونی کا دعویٰ کرتے ہوئے احتجاج کرتے ہوئے مذہبی نعرے لگانا شروع کر دیتا ہے ۔تازہ معاملہ حیدرآباد کے بالاپور میں واقع مدرسہ نعمانیہ کا ہے جہاں 400 سال پرانی مسجد حسینی کے اندر چلنے والے مدرسہ کو بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے الزام لگایا کہ یہ غیر قانونی طور پر چل رہا ہے۔اس دوران مذہبی نعرے لگائے گئے اور مسلمانوں کے خلاف نازیبا الفاظ کا استعمال کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق بی جے پی لیڈر رام کرشنا ریڈی کی قیادت میں ہندوتوا کارکنوں نے بالاپور پولیس اسٹیشن کے دائرہ اختیار میں واقع سلطان پور میں مسجد کے قریب ایک احتجاجی مظاہرہ کیا، جس میں مدرسہ کو بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا، جو گزشتہ سات سالوں سے مسجد کے احاطے میں چل رہا ہے۔
احتجاج کی ایک ویڈیو میں شرکا کو نعرے بازی کرتے، تالیاں بجاتے اور "جے شری رام” کے نعرے لگاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے رام کرشن ریڈی نے الزام لگایا کہ ’’روہنگیا جن کا تعلق علاقے سے نہیں ہے وہ مدرسہ میں رہ رہے ہیں اور بہت سے مقامی ہندوؤں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔‘‘
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اے سی پی جانکی رام ریڈی کے موقع پر پہنچنے اور "غیر قانونی طور پر چلائے جانے والے مدرسہ” کے خلاف کارروائی کرنے کا وعدہ کرنے کے بعد انہوں نے احتجاج ختم کر دیا۔
تاہم، مدرسہ کے انچارج اکبر خان نے الزام لگایا کہ بی جے پی "جھوٹا دعویٰ کر رہی ہے کہ مدرسہ غیر قانونی ہے” اور ان پر علاقے سے باہر کے طلبہ کو پڑھانے کا الزام لگا رہی ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ "تمام طلباء کا تعلق تلنگانہ سے ہے” اور کہا کہ یہ مسئلہ گزشتہ چھ ماہ سے جاری ہے۔علاقے کے ایک رہائشی محمد ریاض نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ علاقے میں موجود فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں خلل ڈالنے کی دانستہ کوشش ہے۔
مجلس بچاؤ تحریک (ایم بی ٹی) کے ترجمان امجد اللہ خان نے بالاپور کے انسپکٹر آف پولیس سے ملاقات کی اور دھرنا دینے والے اور مسلمانوں کے خلاف نعرے لگانے والے بی جے پی لیڈروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ پولیس نے انہیں حراست میں کیوں نہیں لیا؟ کیونکہ ابھی تک کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی اور نہ ہی کوئی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔