
آسٹریلیا:فلسطینیوں کے حق میں عظیم الشان احتجاجی مارچ ،ایک لاکھ سے زیادہ افراد کی شرکت
مظاہرین میں وکی لیکس کے بانی جولیئن اسانج، سابق آسٹریلوی وزیر خارجہ باب کار اور حکومتی رکن پارلیمنٹ ایڈ ہوسیچ جیسی اہم شخصیات بھی شامل ہوئیں
سڈنی ،04 جولائی :۔
فلسطین کے غزہ میں صورت حال انتہائی مایوس کن ہو چکی ہے ۔اسرائیلی ظلم و بربریت انتہا کو پہنچی ہوئی ہے ۔بھوک اور افلاس سے مرتے بچے اور خواتین کی تصاویر نے پوری دنیا کے انصاف پسندوں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے ۔پوری دنیا میں اسرائیلی بربریت کے خلاف لوگ سڑکوں پر نکل کر مظاہرہ کر رہے ہیں ۔اسی سلسلے میں آسریلیا کی راجدھانی سڈنی میں احتجاجی مظاہرہ ہوا جس میں لاکھوں افراد نے شرکت کی اور اسرائیلی بر بریت کے خلاف آواز بلند کی ۔بارش، قانونی رکاوٹوں اور حکومتی مخالفت کے باوجود فلسطین کے حق میں یہ عظیم الشان احتجاجی مارچ منعقد ہوا۔سڑکیں جا م ہو گئی ہے اور ہر طرف انسانی سمندر نظر آیا۔
رپورٹ کے مطابق مظاہرین میں وکی لیکس کے بانی جولیئن اسانج، سابق آسٹریلوی وزیر خارجہ باب کار اور حکومتی رکن پارلیمنٹ ایڈ ہوسیچ جیسی اہم شخصیات بھی شامل تھیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اتوار کی دوپہر سڈنی کے معروف ہاربر برج کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا اور مظاہرین نے شہر کے مرکزی علاقے لینگ پارک سے مارچ کا آغاز کیا۔ مارچ دن ایک بجے شروع ہوا اور بارش کے باوجود لوگ بڑی تعداد میں شریک ہوئے اور 1.2 کلومیٹر طویل پل پر پھیل گئے۔یہ مارچ ابتدا میں امریکی قونصل خانے کے سامنے ختم ہونا تھا لیکن دن 3 بجے کے قریب نیو ساؤتھ ویلز پولیس نے شہر میں موجود تمام موبائل فونز پر ایک پیغام بھیج کر مظاہرین کو ’حفاظتی خدشات‘ کی بنیاد پر مارچ روکنے کا حکم دیا۔ساؤتھ ویلز پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرے میں ابتدائی تخمینے کے مطابق 90 ہزار افراد شریک ہوئے جبکہ مظاہرےکے منتظمین کا دعویٰ ہے کہ یہ تعداد ایک لاکھ سے بھی زیادہ تھی، کچھ اندازوں کے مطابق3 لاکھ افراد نے مارچ میں شرکت کی۔
خیال رہےکہ آسٹریلیا میں اظہار رائے کی آزادی کو آئینی تحفظ حاصل ہے، تاہم 2022 میں بنائے گئے سخت قوانین کے تحت اہم سڑکوں کو بند کرنے والے مظاہرین کو 2 سال قید یا22 ہزار آسٹریلوی ڈالر جرمانے کا سامنا ہوسکتا ہےپولیس نے ابتدا میں اس مارچ کے لیے اجازت دینے سے انکار کیا تھا اور معاملہ سپریم کورٹ میں لے گئی تھی تاہم مظاہرے سے صرف 24 گھنٹے قبل عدالت نے مظاہرین کے حق میں فیصلہ سنایا جس کے بعد منتظمین نے احتجاجی مارچ کا اہتمام کیا۔