
ایرانی عوام کو اسرائیل کے خلاف کامیابی پر مبارکباد
ایران اسرائیل جنگ بندی کے بعد پہلی مرتبہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا عوام سے خطاب،’امریکہ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے کوئی اہم مقصد حاصل کرنے میں ناکام رہا
نئی دہلی ،26 جون :۔
امریکہ کی جانب سے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے اعلان کے بعد ایرانی رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای کا پہلا بیان سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے ایرانی عوام کو اسرائیل کے خلاف ’کامیابی‘ پر مبارکباد دی ہے۔ خامنہ ای نے ایکس پر ایک طویل وقفے کے بعد اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ’میں غاصب صیہونی حکومت کے خلاف کامیابی پر ایرانی عوام کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔‘۔ خامنہ ای نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ ’امریکہ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے کوئی اہم مقصد حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔‘انہوں نے کہاکہ ’امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جو کچھ ہوا اس کے بارے میں ’غیر معمولی طور پر مبالغہ آمیز‘ بیان دیا ہے۔‘خامنہ ای نے کہا کہ ’یہ واضح تھا کہ انھیں ایسا کرنے کی ضرورت ہے اور جو کوئی بھی سن رہا ہے وہ امریکہ کو بتا سکتا ہے کہ وہ سچائی کو مسخ کرنے کے لیے بڑھا چڑھا کر پیش کر رہے ہیں۔‘
قابل ذکر ہے کہ اسرائیلی فوج کی تہران پر بمباری کے بعد 12 دنوں تک دونوں ممالک ایک دوسرے پر میزائل اور ڈرون کی بارش کرتے رہے۔ اس جنگ کے دوران خامنہ ای نے ایک خفیہ مقام پر پناہ لے رکھی تھی۔ اب جنگ بندی کے بعد جب انھوں نے عوام سے پہلا خطاب کیا، تو اسرائیل کے ساتھ ساتھ امریکہ کو بھی نشانے پر لیا۔ انھوں نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ان کے ملک نے امریکہ کے منھ پر طمانچہ مارا ہے اور اسرائیل پر فتح حاصل کی ہے۔
سپریم لیڈر خامنہ ای نے مزید کہا کہ ’ہم نے خطے میں امریکہ کے اہم اڈوں میں سے ایک پر حملہ کیا اور یہاں انھوں نے اسے کم اہمیت دینے کی کوشش کی۔‘آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا ہے کہ ’ٹرمپ کا ایران سے ’ہتھیار ڈالنے‘ کا مطالبہ تو کیا تھا مگر امریکی صدر کا یہ بیان نا مناسب تھا۔‘انہوں نے نے مزید کہا کہ ’ایران جیسے عظیم ملک اور قوم کے لیے ہتھیار ڈالنے کا ذکر ہی توہین ہے۔
خامنہ ای نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ ’میں ایک بار پھر اپنے ملک کو مبارک باد پیش کرتا ہوں اُن کا کہنا تھا کہ ’امریکہ نے براہ راست جنگ میں اس لیے قدم رکھا کیونکہ اسے لگا کہ اگر ایسا نہ کیاہوتا تو صیہونی حکومت تباہ ہو جائے گی۔‘خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ’امریکہ کو اس جنگ سے کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی اور ایران ‘فاتح’ بن کر اُبھرنے میں کامیاب رہا ہے اور اس نے ‘امریکہ کے منہ پر ایک سخت طمانچہ’ مارا ہے۔’