عامر قذافی۔۔۔ ایک عازم حج کی معجزاتی کہانی جس نے حرارت ایمانی میں جوش بھر دیا

سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر یہ معجزاتی کہانی موضوع بحث،متعدد سوشل میڈیا صارفین نے اسے صدق دل کی فتح قرار دیا

دعوت ویب ڈیسک

نئی دہلی ،28 مئی :۔

جب نیت خالص ہو اور عزم و ایمان پختہ ہو تو اللہ رب العالمین کے معجزے ایسے ہوتے ہیں جنہیں انسان اپنی کھلی آنکھوں سے دیکھتا ہے ، یقین نہیں ہوتا،آنکھیں  کھلی کی کھلی  رہ جاتی ہیں دل بے تحاشہ تکبیر  پکار اٹھتا ہے ۔اس کی منزل کی راہ میں رکاوٹیں ایک ایک کر کے ختم ہو جاتی ہیں،گویا پوری فطرت اس کام کو ہونے کی تگ و دو میں لگ جاتی ہے،کیا زمین کیا آسمان یہ فضائیں بھی حکم خداوندی کے سامنے سرجھکا دیتی ہیں۔  فضائیں جہازوں کا رستہ بھی روک دیا کرتی ہیں ۔  امر رَبّی بجا لانے کو جہاز بار بار پلٹا کرتے ہیں۔ دنیا کے اصول روند دئیے جاتے ہیں،یہ معجزاتی کہانی ہے لیبیا سے تعلق رکھنے والے عامر قذافی کی  جو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے۔

عرب میڈیا کے   لیبیا کے عامر المہدی القذافی  کے پاسپورٹ پر معمولی ٹیکنیکل خامی کی وجہ سے  جہاز پر سوار ہونے سے روک دیا گیا، تمام کارروائیاں مکمل ہونے تک ان کے گروپ کے تمام افراد پرواز میں سوار ہو چکے تھے اور جہاز کے دروازے بند ہو گئے۔ عامر کو اللہ پر مکمل یقین تھا۔   عامر سبہا ائیرپورٹ پر بیٹھا یہی کہتا رہا “میں حج پر جاوں گا، میں جاؤں گا، مجھے میرا اللہ بلائے گا۔ان کا یقین اس قدر پختہ اور ناقابل یقین تھا کہ فطرت نے بھی ان کے ایمان کی پختگی کی گواہی دی  اور   عامر کے سفرمکہ  کے راستے ہموار ہوتے گئے۔

تقدیر نے مداخلت کر دی، اور معجزہ ہوا۔ جہاز میں تکنیکی خرابی ہوئی، جہاز واپس اُسی ائیرپورٹ لینڈ ہوا، خرابی دور کی گئی ۔ عامر کو سوار ہونے کی اجازت پھر نہیں دی گئی۔  جہاز دوبارہ پرواز کر گیا۔ کوئی دوسرا ہوتا   تو مایوس ہو جاتا کہ ایک بار نہیں دو بارانہیں اجازت نہیں ملی مگر عامر کے یقین  اور ایمان نے نے اُن سے یہی کہلوایا “یہ جہاز پھر سے یہیں واپس آے گا۔

اب کی بار کوئی اور ٹیکنیکل فالٹ آ گیا۔ جہاز پھر واپس آ گیا۔ خرابی دور کی گئی۔ اس بار پائلٹ نے سب کو حیران کر دینے والا اعلان کیا: "میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ جہاز عامر قذافی کے بغیر نہیں اُڑے گا۔اس اعلان کے بعد عامر کو فوری طور پر کلیئر کیا گیا اور آخرکار طیارہ عامر کے ساتھ اپنی منزل کی جانب روانہ ہوا۔  جہاز سر زمین حجاز لینڈ کیا۔  بغیر کسی خرابی کے ۔

در اصل معاملہ کچھ یوں  تھا کہ عامر قذافی (Aamer Gaddafi) ایک لیبیائی شہری ہیں۔ان کے سفر کے دوران، لیبیا کے ایئرپورٹ پر انہیں امیگریشن حکام کی جانب سے ان کے خاندانی نام "قذافی” کی وجہ سے سکیورٹی مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ انہیں جہاز میں سوار ہونے سے روک دیا گیا۔لیبیا  کے سابق سر براہ معمر قذافی کی وجہ سے جن کے نام میں قذافی کا لاحقہ ہوتا ہے انہیں مزید سیکورٹی چیک سے گزرنا پڑتا ہے اور یہی عامر قذافی کے ساتھ بھی ہوا  لیکن اللہ جسے چاہے اسے کون ٹال سکتا ہے۔

یہ ناقابلِ یقین واقعہ سوشل میڈیا پر موضوعِ بحث بن گیا۔ کسی نے اسے صدقِِ نیت کی فتح کہا، تو کسی نے لیبیا کے ہوائی نظام کی بدانتظامی پر تنقید کی۔ ایک صارف "الابتسامہ” نے لکھا:”جب طیارہ دو بار صرف تمہارے لیے واپس آئے، تو یہ عام بات نہیں۔ تمہارا اللہ سے کوئی خاص ناتا ہے کہ اس نے تمہاری دعا قبول کر لی۔ ایک اور صارف "ألون” نے کہا: جب حسنِ نیت عمل سے آگے ہو، حسنِ ظن اللہ سے مضبوط ہو اور توکل خالص ہو، تب ہی ایسی کرامت ظہور پذیر ہوتی ہے۔ اللہ اپنی قدرت سے سب کچھ ممکن بناتا ہے۔”

ایک اور صارف جُمعاح لکھتے ہیں: یقین نہیں آتا! پہلے تمہارے اعصاب کی دھجیاں اڑا دیں، پھر پائلٹ سیڑھی کھولنے سے انکار کرے؟ ہم لیبیائی لوگ واقعی ہر چیز کو پیچیدہ بنا دیتے ہیں!لیکن المہدی کی ثابت قدمی اور اللہ پر کامل یقین رنگ لے آیا۔