اتر پردیش :انتہائی شرمناک ! تین مسلم خواتین پر حملہ اور برہنہ پریڈ کا الزام
اتر پردیش کے کشی نگر میں دلت لڑکی کو بھگانے کےالزام میں انسانیت سوز واقعہ،خواتین نے الزام عائد کیا کہ ان کو گھروں سے گھسیٹ کر نکالا اور ان کے کپڑے جلا دیئے اور پورے گاؤں میں گھمایا
نئی دہلی ،07 جنوری :۔
اتر پردیش کے کشی نگر میں ایک انتہائی شرمناک اور انسانیت سوز واقعہ سامنے آیا ہے۔جہاں تین مسلم خواتین کو کچھ لوگوں نے مار ا پیٹا اور پھر ان کے کپڑے جلا دیئے اور انہیں برہنہ پورے گاؤں میں گھمایا۔ رپورٹ کے مطابق یہ شرمناک واقعہ کشی نگر گاؤں نیبوا نورنگیا میں سامنے آیا ہے۔ تین مسلم خواتین کو اس الزام پر مارا پیٹا گیا اور برہنہ کر دیا گیا کہ ان کا بیٹا 2 جنوری کو دلت برادری کی ایک لڑکی کے ساتھ بھاگ گیا تھا۔
دی آبزرور پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق لڑکی کے اہل خانہ نے مسلم لڑکے کی ماں اور اس کے دو رشتہ داروں پر حملہ کیا، انہیں برہنہ کرکے گاؤں میں گھمایا اور ان کے کپڑے جلادئے۔الزام ہے کہ گاؤں والے سب دیکھ رہے تھے اور غریب عورتوں کو بچانے کے لیے کوئی نہیں آیا۔ حملہ آوروں نے زبردستی پریڈ کرتے ہوئے اس واقعہ کی ویڈیو بھی بنائی۔
خیال رہے کہ دلت لڑکی شادی شدہ ہے اور گورکھپور کے گلریہا تھانہ علاقے میں رہتی ہے۔ کچھ دن پہلے لڑکی لاپتہ ہو گئی تھی اور ایک مسلم نوجوان پر اس کے ساتھ بھاگنے کا الزام لگایا گیا تھا۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے، خواتین میں سے ایک نے الزام لگایاکہ وہ ہمارے گھر میں گھس آئے، ہم پر حملہ کیا، زبردستی ہمارے کپڑے اتارے، ہمیں گھسیٹ کر باہر لے گئے اور گاؤں کے چاروں طرف گھمایا۔
اطلاعات کے مطابق، جب حملہ آور ان کے گھر میں داخل ہوئے تو تینوں خواتین نے انہیں بتایا کہ وہ نہیں جانتی کہ ان کی لڑکی کہاں ہے۔ یہ سن کر وہ مشتعل ہو گئے اور خواتین کو مارنا شروع کر دیا۔ انہوں نے بتایا کہ حملہ آوروں میں نو خواتین اور چار مرد شامل تھے ، انہوں نے ہمیں مارا پیٹا اور ہمارے تمام کپڑے جلا دیے‘‘۔
دریں اثنا ایس ایچ او نے مسلم خواتین کی جانب سے لگائے گئے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہےاور کہا ہے کہ خواتین کے یہ الزامات ثابت نہیں ہوئے کہ ان پر حملہ کیا گیا اور انہیں برہنہ کر دیا گیا۔ایس ایچ او نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ دونوں طرف سے مار پیٹ کا واقعہ پیش آیا ہے۔ دونوں طرف سے مارپیٹ اور تحریر کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ لڑکی کے سسرال والوں نے گورکھپور کے گلریہا تھانے میں کیس بھی درج کرایا ہے۔لیکن مسلم فریق کی جانب سے دعویٰ کیا گیا بے بنیاد ہے اس میں کوئی سچائی نہیں ہے۔پولیس نے کہا کہ مسلم فریق کی جانب سے میڈیا میں واقعہ کو بڑھا چڑھا کر بیان کیا جا رہا ہے۔