’جے شری رام بولو تو کھانا ملے گا ،ورنہ نہیں‘
عوامی فلاحی اور رفاہی کاموں میں بھی مذہبی شدت پسندی اور مسلمانوں سے نفرت کا اظہار ،ممبئی میں ٹاٹا اسپتال کے باہر کھانا تقسیم کے دوران لائن میں لگی ایک مسلم خاتون کو باہر کر دیا گیا
نئی دہلی ،30 اکتوبر:۔
غریبوں ،نادارو ں اور بے سہاروں کی مدد کرنا ایک نیکی کا عمل ہے۔ہر مذہب میں اس کی ترغیب دی گئی ہے۔تمام مذاہب کے ماننے والے اس سلسلے میں مختلف طریقوں سے بلا تفریق مذہب و ملت امداد کرتے ہیں ۔اس میں ہندو مسلم ،سکھ عیسائی تمام مکتبہ فکر کےنیکو کار افراد اور تنظیمیں شامل ہیں۔ مگر حالیہ دنوں میں نفرت اور مذہبی شدت پسندی اس طرح غالب آ گئی ہے کہ یہ نیکی اور انسانی خدمت کا جذبہ بھی مذہبی منافرت سے محفوظ نہیں رہا۔خاص طور پر مسلمانوں کے تعلق سے۔مذہبی شناخت دیکھ کر نفرت کا کی چنگاری شعلے میں تبدیل ہو جاتی ہے۔تازہ معاملہ ممبئی کے معروف ٹاٹا اسپتال کے باہر کا ہے۔جہاں مریضوں اور تیمار داروں کو مختلف این جی او کی جانب سےکھانا تقسیم کیا جاتا ہے۔ویسے ہی ایک این جی او کی جانب سے بزرگ شخص کھانا تقسیم کر رہے تھے جہاں لائن میں انہیں ایک مسلم خاتون حجاب میں لگی نظر آئی ۔انہوں نے اس خاتون سے جے شر ی رام کا نعرہ لگانے کیلئےکہا جس پر وہ راضی نہیں ہوئی تو اس کو لائن سے باہر کر دیااور کہا جےشری رام کا نعرہ لگاؤ تو کھانا ملے گا، ورنہ نہیں ملے گا۔
اس پورے معاملے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لوگ لائن میں لگ کر کھانا لے رہے ہیں ۔ اس دوران کھانا تقسیم کرنےوالے بزرگ نے ایک حجاب پہلی مسلم خاتون کو لائن میں دیکھا تو کہا کہ جے شری رام کہو تو کھانا ملے گا ورنہ نہیں ،جب اس نے منع کیا تو اسے جھڑکتے اور ڈانٹتے ہوئے لائن سے باہر کر دیا گیا۔اس دوران کچھ لوگوں نے ایک خاتون کو اس طرح بد سلوکی سے کھانا نہ دینے پر اعتراض کیا اور کہا کہ آپ کھانا تقسیم کرنے آئےہیں کھانا تقسیم کر کے جائیں ،کسی کو جے شری رام کا نعرہ لگانے پر کیوں مجبور کریں گے،یہاں دوسرے مذہب کے لوگ بھی ہیں ۔جب استپال میں کسی بھی مذہب کے لوگ داخل ہیں تو آپ یہ تفریق کیوں کر رہے ہیں ۔جس پر کھانا تقسیم کرنے والے معمر شخص نے اس سےبحث بھی کی اور ویڈیو بنانے پر اعتراض کیا۔بعض لوگوں نے کہا کہ ان کی مرضی اگر وہ جے شری رام کہنے والوں کو کھانا دے رہے ہیں ۔آپ کو نہیں کہنا ہے تو کھانا نا کھائیں۔
اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر بحث بھی گرم ہے۔ جس پر صارفین مختلف رد عمل کا اظہار کر رہے ہیں ۔ بعض لوگ اس رویئے پر تنقید کر رہے ہیں اور کھانا تقسیم کے دوران مخص مذہبی شناخت کےنعرے لگانے کیلئے مجبور کرنے پر مذمت کر رہےہیں ۔اس سلسلے میں کچھ لوگوں نے مسلمانوں کی جانب سےبلا تفریق کھانا تقسیم کرنے کا ویڈیو شیئر کر کے اس کا جواب بھی دے رہے ہیں اور اسے تہذیبوں کے درمیان فرق سے تعبیر کر رہے ہیں وہیں کچھ صارفین اس کی حمایت بھی کر رہے ہیں ۔