ہماچل پردیش:سنجولی میں ہندوتنظیم نے مسلمانوں  کے معاشی بائیکاٹ کی مہم شروع کی

ہندو توتنظیم  کے ارکان نے ہندو سبزی فروشوں  کی دکانوں پر سناتن سبزی والا کا بورڈ لگایا ،مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کی اپیل کی

نئی دہلی ،10 اکتوبر :۔

ہماچل کی سکھو حکومت بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں اتر پردیش اور مدھیہ پردیش کی راہ پر گامزن ہے۔ہندو تو نوازوں کو مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے ،مساجد اور قبرستانوں کے خلاف مظاہرہ کرنے اور مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کے ساتھ سماج میں نفرت پھلانے کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ یہ تنظیمیں آئے دن مسلمانوں کے خلاف کچھ نہ کچھ غیر ذمہ دارانہ حرکتیں سر انجام دے رہی ہیں ۔ تازہ معاملہ سنجولی کا ہے جہاں مسجد کا معاملہ ابھی ٹھنڈہ نہیں ہوا ہے کہ ہندوتو تنظیم مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کی مہم شروع کر دی ہے۔ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہا ہے جس میں ہندوتو تنظیم کے ارکان سناتن سبزی فروش کا بورڈ ہر ہندو دکاندان کے ٹھیلے پر لگا رہے ہیں اورہندوؤں سے اپیل کر رہے ہیں کہ سبزی خریدیں تو صرف ہندو دکاندار سے ہی خریدیں ۔ اس کے علاوہ وہ مسلمانوں کو مذہب کو لے کر قابل اعتراض تبصرہ بھی کر رہے ہیں ۔

رپورٹ کے مطابق  دیو بھومی سنگھرش سمیتی نے باہر کی ریاستوں سے آنے والے مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے اور سنجولی میں تمام ہندو تاجروں کی دکانوں پر سناتن سبزی والا کے بورڈ لگا دیے ہیں۔ ساتھ ہی اس تنظیم نے لوگوں سے درخواست کی ہے کہ سنجولی شہر کے تمام ہندو سبزی فروش اپنی دکانوں پر سناتن سبزی والا کے بورڈ لگائیں۔

ایک طرف آل ہماچل مسلم آرگنائزیشن سنجولی میں غیر قانونی مسجد کیس کے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ جانے کی بات کر رہی ہے تو دوسری طرف دیو بھومی سنگھرش سمیتی نے سنجولی کے بازار میں باہر کی ریاستوں سے آنے والے مسلمانوں کا معاشی بائیکاٹ شروع کر دیا ہے۔ ہ  دیو بھومی سنگھرش سمیتی نے سنجولی شہر میں ہندو دکانوں پر سناتن سبزی اور دُکان والا کے ناموں والے پلے کارڈ لگائے اور باہر کی ریاستوں سے آنے والے مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کی بات بھی کی۔

واضح رہے کہ حال ہی میں ہماچل پردیش میں سنجولی مسجد تنازعہ کے بعد بازاروں میں سڑکوں پر دکانداروں کے نام کی تختیاں لگانے کے معاملے پر پورے ملک میں ہنگامہ ہوا تھا۔ وہیں کانگریس لیڈر اور کابینہ وزیر وکرمادتیہ سنگھ نے اتر پردیش کے سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ کی تصویر اور خبریں شیئر کی تھیں اور پھر نام پلیٹ لگانے کے سلسلے میں ہوئی میٹنگ کی تفصیلات بھی دی تھیں۔ تاہم کانگریس پارٹی کو بھی اس معاملے پر وضاحت دینا پڑی۔ اب پھر معاملہ گرم ہو رہا ہے جس سے کانگریس کی سکھو حکومت پر فرقہ وارانہ سیاست کو فروغ دینے کے الزامات عائد کئے جا رہے ہیں۔