عبدالکریم ٹنڈا 1993 کے سلسلہ وار دھماکہ کیس میں 31سال بعد بری
مزید دو کو عمر قید کی سزا، اجمیر کی خصوصی ٹاڈا عدالت نے تمام الزامات سے بری کر دیا
اجمیر، 29 فروری
اجمیر کی خصوصی ٹاڈا عدالت نے جمعرات کو 6 دسمبر 1993 کو لکھنو ، کانپور، حیدرآباد، سورت اور ممبئی کی ٹرینوں میں سلسلہ وار بم دھماکوں کے معاملے میں اپنا فیصلہ سنایا۔ عدالت نے مقدمے کے مرکزی ملزم عبدالکریم عرف ٹنڈا کو تمام الزامات سے بری کر دیا۔ ان کے دیگر ساتھیوں عرفان (70) اور حمید الدین (44) کو قصوروار ٹھہرایا گیا ہے اور انہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
ٹنڈا کی جانب سے شفقت سلطانی نے وکالت کی۔ عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وکیل سلطانی نے کہا کہ سی بی آئی نے عبدالکریم ٹنڈا کو سلسلہ وار بم دھماکوں کا ماسٹر مائنڈ اور مرکزی ملزم نامزد کیا ہے۔ سی بی آئی کے وکیل نے عدالت میں ہر بار کہا کہ ٹنڈا نے اپنے ساتھیوں کو بم بنانا سکھایا۔ اسی سے متاثر ہو کر ملک بھر میں سلسلہ وار بم دھماکے کیے گئے لیکن عدالت نے ملزم ٹنڈا کو تمام الزامات سے بری کر دیا۔ عدالت نے 27 فروری کو سماعت مکمل کرتے ہوئے 29 فروری کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
واضح رہے کہ ایودھیا میں بابری مسجد کے انہدام کی برسی کے موقع پر سلسلہ وار بم دھماکے ہوئے۔ اس معاملے کی سماعت اجمیر کی ٹاڈا کورٹ میں ہوئی۔ ملزم عبدالکریم عرف ٹنڈا، عرفان احمد، حمید الدین کے خلاف فرد جرم پر عدالت میں حتمی دلائل مکمل ہو گئے۔ ٹاڈا عدالت نے حتمی فیصلہ دینے کے لیے 29 فروری کی تاریخ مقرر کی تھی۔ جمعرات کو ملزمان کو سخت سیکیورٹی میں عدالت لایا گیا۔
6 دسمبر 1992 کو ایودھیا میں بابری مسجد کے انہدام کی برسی کے موقع پر ملک بھر میں سلسلہ وار بم دھماکے کرنے کے ملزم عبدالکریم عرف ٹنڈا، عرفان اور حمیم الدین تین جیل میں تھے۔ ٹنڈا کی جانب سے شفقت سلطانی، عرفان اور حمید الدین کی جانب سے ایڈوکیٹ عبدالرشید، سی بی آئی کی جانب سے بھوانی سنگھ روہیلا اور ریاستی حکومت کی جانب سے برجیش پانڈے نے کیس کی جرح میں حصہ لیا۔
31 سال کے طویل عرصے کے بعد ٹنڈا کی رہائی پر ہر بار کی طرح سوال اٹھائے جا رہے ہیں کہ ایک شخص کی زندگی ایک ایسے گناہ کی سزا میں جیل میں گزر گئی جس نے وہ گناہ کیا ہی نہیں تھا اب کیا ان افسروں پر کارروائی کی جائے گی جنہوں نے ٹنڈا کو ماسٹر مائنڈ کے طور پر ملزم بنا کر پیش کیا تھا۔