اسرائیلی فوجی مہم  ختم  ہونے تک یرغمالیوں پر کوئی بات نہیں : حماس

غزہ ،17دسمبر :۔

غزہ میں اسرائیلی فوج کی جارحیت گزشتہ ایک ماہ سے زائد عرصے سے جاری ہے ۔درمیان میں جنگ بندی میں تھوڑی راحت ضرور رہی لیکن جنگ بندی کے بعد اسرائیل جہاں حماس کو ختم کرنے کا اعلان کیا ہے وہیں حماس نے بھی اسرائیلی فوجی مہم کے خاتمے تک یرغمالیوں کی رہائی پر کسی طرح کی کوئی بات چیت کرنے سے انکار کر دیا ہے ۔

رپورٹ کے مطابق حماس نے ہفتے کے روز کہا کہ وہ یرغمالیوں کے تبادلے پر اس وقت تک بات چیت نہیں کرے گی جب تک کہ اسرائیل غزہ پٹی میں اپنی فوجی مہم ختم نہیں کر دیتا ۔ حماس نے ایک بیان میں کہا کہ ’’حماس تحریک یرغمالیوں کے تبادلے پر اس وقت تک کسی قسم کے مذاکرات کرنے کے اپنے موقف کا اعادہ کرتا ہے جب تک کہ ہمارے لوگوں کے خلاف فوجی مہم ختم نہیں ہو جاتی۔

فلسطینی تحریک حماس نے 7 اکتوبر کو غزہ پٹی سے سرحد پار سے اسرائیل کے خلاف ایک بڑے راکٹ حملے کا آغاز کیا، جس میں 1200 سے زائد افراد ہلاک اور 240 کے قریب دیگر کو اغوا کر لیا گیا۔ اسرائیل نے جوابی حملے شروع کیے، غزہ کی مکمل ناکہ بندی کا حکم دیا، اور حماس کے لڑاکوں کو ختم کرنے اور یرغمالیوں کو بچانے کے بیان کردہ ہدف کے ساتھ فلسطینی علاقے میں زمینی دراندازی شروع کی۔ مقامی افسران کے مطابق غزہ میں لڑائی کے باعث اب تک 18700 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

واضح رہے اسرائلی یرغمالیوں کی رہائی  اور بدلے میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کو لے کر اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ بندی بھی ہوئی تھی۔ اس جنگ بندی میں کئی ممالک نے اہم کردار ادا کیا تھا جن میں قطر اور امریکہ پیش پیش تھے۔