گورکھپور یونیور سٹی میں اے بی وی پی کارکنان کی غنڈہ گردی،وائس چانسلر اور رجسٹرار کو جم کرپیٹا
نئی دہلی ،گورکھپور،22جولائی:۔
گورکھپور یونیور سٹی میں گزشتہ روز اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی ) کےکارکنان نے جم کر غنڈہ گردی کی ۔ مشتعل کارکنوں نے اپنی لاتوں سے گورکھپور یونیورسٹی کے وقار، نظم و ضبط اور استاد اور شاگرد کی روایت کو پامال کیا۔ وائس چانسلر سے مذاکرات کے لیے دفتر پہنچنے والے کارکنان کے انکار پر مشتعل ہو گئے۔ مشتعل کارکنوں نے وائس چانسلر پروفیسر راجیش سنگھ، رجسٹرار پروفیسر اجے سنگھ پر حملہ کر دیا۔ سیکورٹی اہلکاروں نے مداخلت کرنے کی کوشش کی تو کارکنوں نے انہیں بھی مارا پیٹا۔ پولیس نے طلباء کا مقابلہ کیا اور وائس چانسلر کو بحفاظت باہر نکالا۔ حملے میں رجسٹرار شدید زخمی ہو گئے۔
اے بی وی پی کے غنڈوں نے گملوں، کرسیوں اور لاٹھیوں کا استعمال کرتے ہوئے وائس چانسلر کی گاڑی اور دفتر میں توڑ پھوڑ کی۔ پولیس نے نصف درجن سے زائد کارکنوں کو حراست میں لے لیا ہے۔ یونیورسٹی کے چیف کنٹرولر نے تھانہ کینٹ میں شکایت درج کرائی ہے۔
واضح رہے کہ اے بی وی پی کے کارکنان چار دنوں سے دین دیال اپادھیائے گورکھپور یونیورسٹی کے مین گیٹ پر احتجاج کر رہے تھے۔ وہ اپنے آٹھ ساتھیوں کی معطلی واپس لینے اور کیمپس میں داخلے پر پابندی کے حکم کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ جمعہ کی صبح گیارہ بجے کارکن یونیورسٹی کے گیٹ پر دھرنے پر بیٹھ گئے۔ انتظامیہ کی جانب سے نوٹس نہ لینے پر مشتعل مظاہرین دوپہر 12 بجے وائس چانسلر کے دفتر پہنچے اور گیٹ بند کرکے نعرے بازی شروع کردی۔ کارکنان وائس چانسلر کو بلا کر مذاکرات کرنے پر بضد تھے۔
اس پورے واقعہ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہا ہے ۔ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہےکہ 3 بجے جب وائس چانسلر پولیس کے حفاظتی حصار میں دفتر سے باہر آئے تو کارکنوں نے سمجھا کہ وہ مذاکرات کے لیے آرہے ہیں لیکن جیسے ہی وہ لفٹ کی طرف جانے لگے تو مشتعل کارکنان نے مشتعل ہو کر حملہ کردیا۔ پولیس اور سیکورٹی اہلکاروں نے وائس چانسلر کا گھیرا مضبوط کیا لیکن طلباء نے انہیں پکڑ لیا اور ان کی گردن اور چہرے تک جا پہنچے۔ ہنگامہ آرائی کے درمیان طلباء مسلسل حملہ کر رہے تھے اور سیکورٹی اہلکار وائس چانسلر کو بچانے کی کوشش کر رہے تھے۔ کسی طرح پولیس والوں نے انہیں بھیڑ سے باہر نکالا اور بحفاظت لے گئے۔
وائس چانسلر کو بحفاظت نکالنے کے بعد پولیس سخت ہو گئی اور کارکنوں نے بھی مشتعل ہو کر ان پر حملہ کر دیا۔ دونوں طرف سے شدید چھڑپ ہوئی ۔ دریں اثناء رجسٹرار پروفیسر اجے سنگھ اکیلے پڑ گئے اور کارکنوں نے انہیں گھیر لیا اور مارنا پیٹنا شروع کر دیا۔ رجسٹرار کے زمین پر گرنے کے باوجود کارکن باز نہ آئے اور ان پر مسلسل حملہ کرتے رہے۔ اس حملے میں ان کے چہرے، جسم اور سر پر متعدد چوٹیں آئیں۔ جیسے ہی وائس چانسلر گاڑی میں بیٹھ کر روانہ ہوئے کارکنوں نے دوسری منزل سے وائس چانسلر کی گاڑی پر برتن پھینکنا شروع کر دیئے۔ چیف پراکٹر ستیہ پال سنگھ بھی زخمی ہوئے۔ جب پولیس نصف درجن سے زائد طلبہ کو حراست میں لے کر کینٹ پولیس اسٹیشن گئی تو وہاں اے بی وی پی کے کارکنوں نے احتجاج شروع کردیا۔ یہ ہنگامہ شام دیر گئے تک جاری رہا۔