منی پور تشدد: قبائلی تنظیم کا وزیر اعلی اور بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ کے کردار کی تحقیقات کا مطالبہ
نئی دہلی ،05جون :۔
ہندوستان کے شامل مشرقی ریاست منی پور ایک ماہ سے زائد عرصے سے تشدد کا شکار ہے ،ہزار وں افراد اپنا گھر بار چھوڑ کر متعدد کیمپوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں ۔حکومت کی جانب سے بارہا دعویٰ کیا جاتا ہے کہ حالات کنٹرول میں ہے لیکن وقتاً فوقتاً تشدد کی آگ بھڑک اٹھتی ہے اورلوگوں کو اپنی جانیں بچا کر محفوظ مقام کی طرف نقل مکانی کرنی پڑرہی ہے ۔ میتی اور کوکی زومی وہاں رہنے والی دو قبائلی برادریاں ہیں جن کے درمیان یہ تشدد کا بازار گرم ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ گزشتہ ہفتے جمعرات کو منی پور کے تین روزہ دورے پر تھے۔ انہوں نے دونوں برادریوں سے امن کی اپیل کی ہے۔
دریں اثنا منی پور تشدد کو لے کر دہلی کے جنتر منتر پر شمال مشرقی ریاست منی پور سے تعلق رکھنے والی تنظیموں نے احتجا ج کر کے تشدد کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ دہلی میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے، منی پور ٹرائبل فورم، دہلی (ایم ٹی ایف ڈی) نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ان پرتشدد کارروائیوں کے پیچھے منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ اور بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ کے کردار کی تحقیقات کرے۔دی ہندو کی ایک رپورٹ کے مطابق، منی پور ٹرائبل فورم، دہلی نے منی پور میں تشدد پھوٹنے کے چند دن بعد ہی اس معاملے پر مداخلت کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
منی پور قبائلی فورم نے گزشتہ ہفتے دہلی میں ایک پریس کانفرنس کرکے ریاست میں صدر راج نافذ کرنے کا مطالبہ کیا۔ ساتھ ہی کوکی زومی برادری کے اس مطالبے کا اعادہ کیا گیا کہ ان کی علیحدہ انتظامیہ تشکیل دی جائے۔
منی پور ٹرائبل فورم، دہلی نے فوری طور پر منی پور حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ ریجنل انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز اور جواہر لال نہرو انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں پڑے میتی انتہا پسندوں کے ہاتھوں مارے گئے قبائلی لوگوں کی لاشوں کو محفوظ کیا جائے اور ان کی شناخت کی جائے۔
اس دوران منی پور ٹرائبل فورم، دہلی نے فرقہ وارانہ پولرائزیشن کا بھی الزام لگایا۔ اپنے بیان میں، تنظیم نے الزام لگایا کہ منی پور میں کوکی-زومی-میزو-ہمار برادریوں کے خلاف تشدد کا ارتکاب انتہا پسند میتی گروپس جیسے کہ آرام بائی ٹینگول اور میتی لیپن کر رہے ہیں۔
انتہا پسند میتی گروپوں کے بارے میں، انہوں نے کہا کہ انہیں منی پور میں ریاستی سیکورٹی فورسز کے گڑھ سے ہتھیار چرانے کی "اجازت” دی گئی ہے۔
دوسری طرف، منی پور ٹرائبل فورم، دہلی نے کہا کہ کوکی-زومی کمیونٹی اپنے دفاع کے لیے ہاتھ سے بنے ہتھیار اور گولہ بارود اور کچھ لائسنس یافتہ بندوقیں استعمال کر رہی ہے۔دی ہندو کے مطابق گزشتہ پانچ برس قبل ایک ثقافتی یوتھ آرگنائزیشن کے طور پر وجود میں آئے ارمبائی تینگ گول اور میئتی لیپن حکومت کے حامی ہیں اور ایم پی سجناوبا کے ساتھ روابط رکھتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ نے گزشتہ کئی سالوں میں ان تنظیموں کے زیر اہتمام کئی پروگراموں میں شرکت کی ہے اور وزیراعلیٰ کو ان تنظیموں کی حمایت حاصل ہے۔