45سالہ مسلم شخص کی پولیس حراست میں موت، اہل خانہ کاتشدد کا الزام   

پیسے کے لین دین کے معاملے میں پولیس نے گرفتار کیا تھا،تھانے میں اچانک طبیعت خراب ہوئی اور موت ہو گئی،پولیس نے لواحقین کے الزامات ک تردید کی

نئی دہلی ،21 جنوری :۔

اتر پردیش کا سنبھل ضلع گزشتہ ماہ شاہی جامع مسجد کے سروے کے دوران تشدد کے بعد مسلسل سرخیوں میں ہے۔اب ایک تازہ معاملہ سامنے آیا ہےجس کی وجہ سے مسلمانوں میں شدید غم و غصہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق سنبھل قصبے میں پیر کے روز ایک 35 سالہ مسلم شخص کی پولیس کی حراست میں موت ہو گئی۔متوفی کی شناخت عرفان  کے طور پر ہوئی ہے۔ عرفان کی لاش نخاسہ تھانہ علاقے کی رتی پولیس چوکی سے  بر آمد ہوئی۔

اہل خانہ اور سیکڑوں مقامی لوگوں نے عرفان کی موت پر پولیس پر بدسلوکی اور تشدد کا الزام لگاتے ہوئے احتجاج کیا۔ افراتفری کے بعد امن برقرار رکھنے کے لیے دو تھانوں کے سیکورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا۔ تشدد اور موت کی خبر ملتے ہی اہل خانہ مکمل صدمے اور غم میں ڈوب گئے۔ ایک وائرل ویڈیو نے ان کے دل دہلا دینے والے ردعمل کو قید کیا جب وہ لاش کو دیکھنے پہنچے۔

رپورٹ کے مطابق پولیس نے 45 سالہ عرفان کو پیسوں کے لین دین کے معاملے میں گرفتار کیا تھا۔پولیس چوکی پہنچنے کے چند ہی منٹوں میں اس کی طبیعت بگڑ گئی تھی اور وہ بیہوش ہو کر گر پڑا تھا۔پولیس اہلکار اسے ایک پرائیویٹ داکٹر کے پاس لے گئے جہاں اسے مرد قرار دیا ۔

موت کی اطلاع ملتے ہی اہل خانہ میں غم و اندوہ چھا گیا ۔خواتین اور گھر والے روتے بلکھتے نظر آئے۔ اہل خانہ نے پولیس پر تشدد اور ظلم کا الزام عائد کیا۔اس کے بعد بڑی تعداد میں مقامی مسلمان تھانے پر جمع ہو گئے بھیڑ کو سنبھالنے میں پولیس کے پسینے چھوٹنے لگے۔ دو تھانوں کی پولیس بلائی گئی ۔

ماتم کرتی بیوی نے میڈیا سے کہا، ’’وہ میرے شوہر کو پولیس چوکی لے گئے جہاں اسے بے رحمی سے مارا پیٹا گیا۔ ہم نے ان کی منتیں کیں اور بتایا کہ ان کی طبیعت ناساز ہے اور انہیں دوائی لینے کے لیے کچھ وقت دیا جائے لیکن انہوں نے ہماری ایک بھی نہیں سنی۔”انہوں نے اسے اپنی جیپ میں ڈالا۔ اگر اسے صرف دوائیاں لینے کی اجازت دی جاتی تو وہ آج زندہ ہوتا۔”

اہل خانہ کے مطابق عرفان جس کا ایک روز قبل آپریشن ہوا تھا، اسے دوائی لینے کی اجازت نہیں دی گئی تو چار پولیس والے اسے زبردستی لے گئے۔ پولیس کے مطابق عرفان کی موت حرکت قلب بند ہونے سے ہوئی، لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔

پولیس نے بتایا کہ عرفان کی خالہ نے شکایت درج کروائی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس نے چند ماہ قبل اس سے ادھار لیے گئے پیسے واپس نہیں کیے تھے۔

عرفان کے بیٹے، افران رضا نے الزام لگایا، "پولیس میرے والد کو زبردستی گھر سے لے گئی۔ انہوں نے اسے دوائیاں نہیں کھانے دیں۔” پولیس کا کہنا ہے کہ عرفان اور اس کا بیٹا چوکی میں صرف چند منٹ ہی رہے اور انہیں وقت پر دوائیں دی گئیں۔ خاندان نے ان کے دعووں کو مسترد کر دیا ہے۔ایک اور پولیس افسر کا کہنا تھا کہ اسے پوچھ گچھ کے لیے لے جایا گیا تو کیا ہوا اس بات کی جانچ کی جائے گی۔