250 وقف جائیدادوں پر محکمہ آثار قدیمہ کا دعویٰ

اے ایس آئی کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان جائیدادوں کو وقف نے اپنی جائیداد کے طور پر رجسٹرڈ کر لیا ہے،جے پی سی کے سامنے معاملہ اٹھانے کا اعلان

نئی دہلی ،09 دسمبر :۔

ملک بھر میں پھیلی وقف جائیدادوں پر پہلے ہی بڑے پیمانے پر سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کے ذریعہ قبضے کی باتیں کہی جاتی رہی ہیں لیکن حالیہ دنوں میں متعدد ایسی تاریخی عمارتیں  جس میں مساجد اور درگاہیں شامل ہیں جو وقف جائیداد ہیں انہیں محکمہ آثار قدیمہ نے اپنی ملکیت کا دعویٰ کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اے ایس آئی نے حالیہ دنوں میں اپنی ایک تازہ اندرونی سروے کی رپورٹ جاری کی ہے جس میں دعویٰ کیاگیا ہے کہ اس کے250 محفوظ املاک فی الحال وقف جائیداد کے طور پر رجسٹرڈ ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق اے ایس آئی نے کہا ہے کہ  مرکزی ایجنسی سے امید ہے کہ وہ وقف (ترمیمی) بل ،2024 کی جانچ کر رہی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی ) کے سامنے اس دعوے کو رکھا جائے گا۔

اے ایس آئی کا کہنا ہ کہ وہ ان تمام یادگاروں پر اپنا کنٹرول واپس مانگے گی ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ میں بھارت کے مسلمانوں کی سماجی ،اقتصادی اور تعلیمی صورت حال پر 2006 کی سچر کمیٹی کی رپورٹ میں درج فہرست متعدد عمارتیں بھی شامل ہیں۔ اس رپورٹ میں بھارت میں وقف جائیدادوں کو اے ایس آئی کے غیر قانونی قبضے کے طور پر بتایا گیا ہے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ تمام 172 مقامات قومی اہمیت کے حامل محفوظ یادگار نہیں ہیں لیکن دہلی کے کچھ اہم مقامات میں فیروز شاہ کوٹلہ میں جامع مسجد،آر کے پورم میں چھوٹی گمٹی مقبرہ،حوض خاص مسجد اور عید گاہ شامل ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہےے کہ یہ عمارتیں ملک کے زیادہ تر حصوں میں پھیلے ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ اے ایس آئی نےستمبر میں ہوئی جے پی سی کی چوتھی میٹنگ میں اے ایس آئی کی جانب سے یہ تعداد 120 بتائی گئی تھی اس کے بعد اے ایس آئی کا دعویٰ ہے کہ انٹرنل سروے کرایا گیا جس میں یہ تعداد بڑھ کر 250 پہنچ گئیں۔