2026 تک ملک بھر میں ’ایس آئی آر‘ کرانے کی تیاری
الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں داخل کیا حلف نامہ،یکم جنوری تک کٹ آف ڈیٹ،ایس آئی آر سے متعلق تمام ریاستوں کے چیف الیکشن آفیسرز کو تیاری کرنے کی ہدایت بھی دی جا چکی ہے

نئی دہلی ،13 ستمبر :۔
بہار میں ایس آئی آر کے خلاف اپوزیشن کی جانب سے مخالفت اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ۔ دریں اثنا الیکشن کمیشن نے اب پورے ملک میں ایس آئی آر کا شوشہ چھوڑ دیا ہے ۔ اپوزیشن پارٹیوں کی شدید مخالفت کے باوجود الیکشن کمیشن کے افسران مستقل میٹنگیں کر رہے ہیں اور بہار میں ایس آئی آر کے دوران پیش آنے والے مسائل کا حل بھی تلاش کر رہے ہیں۔ اس درمیان الیکشن کمیشن نے مغربی بنگال سمیت دیگر ریاستوں میں ایس آئی آر کرانے کا مطالبہ کرنے والی ایک عرضی پر اپنا حلف نامہ سپریم کورٹ میں داخل کیا۔ حلف نامہ میں بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں ایس آئی آر کے لیے یکم جنوری 2026 کی تاریخ کو بنیاد (کٹ آف ڈیٹ) مانا گیا ہے اور اسی کی بنیاد پر سبھی تیاریاں چل رہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ عرضی اشونی اپادھیائے کی طرف سے عدالت عظمیٰ میں داخل کی گئی ہے۔ انھوں نے مطالبہ کیا ہے کہ عدالت الیکشن کمیشن کو ہدایت دے کہ وہ ملک کی مختلف ریاستوں میں مستقل وقفہ پر ایس آئی آر کرائے۔ حالانکہ الیکشن کمیشن نے اس عرضی کی مخالفت کی ہے۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں عدالت کی ہدایت یا مداخلت کی ضرورت نہیں ہے۔ ووٹر لسٹ تیار کرنا یا اس کی نظرثانی کرنا اور انتخاب کرانا الیکشن کمیشن کے اختیار میں ہے، ووٹر لسٹ کی شفافیت قائم رکھنے کی اپنی ذمہ داری کو کمیشن بخوبی سمجھتا ہے۔
الیکشن کمیشن نے اپنے حلف نامہ میں صاف لکھا ہے کہ ادارہ کو عوامی نمائندہ ایکٹ کے سیکشن (3)21 اور رجسٹریشن آف الیکٹرس رولس 25 کے مطابق ایس آئی آر کرانے کا آئینی حق حاصل ہے۔ ایس آئی آر کس طرح سے کرایا جائے، کتنے وقت میں کرایا جائے، یہ پوری طرح سے الیکشن کمیشن کے خصوصی اختیار میں آتا ہے۔ اس میں کسی عدالت کی مداخلت کی ضرورت نہیں ہے۔ حالانکہ الیکشن کمیشن نے یہ جانکاری بھی واضح طور پر دی کہ ملک بھر میں سبھی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں میں ایس آئی آر کرانے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ اس کے لیے شیڈول آنے والے وقت میں طے کیا جائے گا۔ ایس آئی آر سے متعلق سبھی ریاستوں کے چیف الیکشن آفیسرز کو تیاری کرنے کی ہدایت بھی دی جا چکی ہے۔